شگفتہ جمالی نے شاہد خٹک کو ہیڈ فون دے مارا

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی غلام مرتضٰی شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کا آغاز کیا گیا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے گاہے بگاہے احتجاج کا سلسلہ جاری رہا تاہم شیر افضل مروت خلاف توقع بالکل خاموش بیٹھے رہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی نوجوان رہنما آصفہ بھٹو ایوان میں اپنے ممبران اسمبلی کی توجہ کا خاص مرکز رہیں اور ایوان میں براجمان رہیں، اراکین نے ان کی نشست پر جاکر ان سے  ملاقاتیں کیں۔ بحث کے دوران سنی اتحاد کونسل کے رکن شاہد خٹک نے صدر مملکت کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے انہیں مسٹر دس پرسنٹ کہا جس پر پاکستان پیپلزپارٹی کی خاتون ایم این اے  شگفتہ جمانی نے انہیں ہیڈ فون دے مارا جس کے بعد ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی بنچوں سے اراکین نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ اس دوران سنی اتحاد کونسل کے چیف وہیپ ملک عامر ڈوگر، علی محمد خان نے اپنے اراکین کو بٹھانے کی کوشش کی۔ نماز ظہر کے وقفے کے بعد ایوان میں اراکین کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر رہی۔ دس فیصد سے بھی کم اراکین ایوان میں موجود رہے تاہم کورم کی نشاندہی کے بغیر ایوان کی کارروائی جاری رہی۔ ایوان کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رکن شاہد خٹک اور اقبال آفریدی سب سے زیادہ ہنگامہ آرائی کا سبب بن رہے ہیں حالانکہ سپیکر کی جانب سے ان دونوں اراکین کی رکنیت بھی صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے موقع پر معطل کی تھی تاہم ان دونوں اراکین کو اس پر کوئی ندامت نہیں ہوئی ہے اور یہ دونوں ہر اجلاس میں غیر پارلیمانی رویہ مسلسل اختیار کیے ہوئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن