خوف یا عدم تحفظ پیدا کرنا سائبر ٹیررازم کہلائے گا‘ پیکا ایکٹ میں ترمیم کو حتمی شکل دیدی گئی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ)  وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دیدی۔پیکا ایکٹ کے کئی سیکشنز اور شقیں تبدیل کر دی گئیں، پیکا ایکٹ میں 4 نئے سیکشنز اور درجن سے زائد شقوں کا اضافہ بھی کردیا گیا، پیکا ایکٹ کے مقابلے میں مختلف جرائم کی سزاؤں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے وفاقی حکومت پیکا ایکٹ منظوری کے لئے پارلیمان میں جلد پیش کریگی۔نئے مجوزہ پیکا قانون میں سائبر ٹیررازم سے متعلق ایک خصوصی سیکشن مختص کردیا گیا، نئے مجوزہ قانون میں سائبر ٹیررازم کی تعریف بھی تبدیل کردی گئی ہے، حکومت یا عوام کے کسی طبقے یا برادری یا فرقے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا سائبر ٹیررازم کہلائے گا۔ کالعدم تنظیموں، افراد یا گروہوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشت گردی کہلائے گا، سائبر ٹیررازم سے متعلق کیسز نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پاس جائیں گے۔غیرقانونی وائس ٹریفک ٹرانسمیشن کی سزا 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی، بدنیتی پر مبنی کوڈ بنانے کی سزا 2 سال سے بڑھا کر 7سال کرنے کی تجویز دی گئی، نئے تجویز شدہ پیکا بل میں وفاقی حکومت کسی بھی سائبر معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا سکے گی۔انویسٹی گیشن یا انکوائری ٹیم 45 دن کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائے گی، چائلڈ ابیوز اور خواتین کی ہراسگی سے متعلق کیسز کے ملزموں کا ٹرائل ان کیمرہ ہوسکے گا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...