دبئی میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکیوں کی 400 ارب ڈالر کی جائیدادیں

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں  پاکستانیوں کی بھی 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں شامل ہیں۔ ’’پراپرٹی لیکس‘‘ میں دنیا کی کئی سیاسی شخصیات، حکومتی اہلکاروں اور ریٹائرڈ سرکاری افسروں کے نام شامل ہیں۔ پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 17 ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔ پراپرٹی لیکس میں صدر آصف زرداری کے تین بچوں کے نام شامل ہیں۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا نام بھی دبئی کی جائیداد کے مالکوں کی فہرست میں شامل ہے۔ جبکہ پراپرٹی لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا نام شامل ہے۔ ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ سرکاری افسروں‘ ایک پولیس چیف‘ ایک سفارتکار اور ایک سائنسدان کا نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل ہے۔ پراپرٹی لیکس کے مطابق حسین نواز شریف کی بھی دبئی میں جائیداد ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ بھی دبئی میں جائیداد کی مالک ہیں۔ شرجیل میمن اور ان کے فیملی کے ممبرز کے نام بھی دبئی میں جائیداد کے مالکوں کے ناموں میں شامل ہیں۔ سینیٹر فیصل واوڈا کا نام بھی دبئی کے جائیداد کے مالکوں کے نام میں شامل ہے۔ پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ سندھ کے چار ارکان قومی اسمبلی کی بھی دبئی میں جائیدادیں ہیں۔ بلوچستان اور سندھ کے چھ سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی کے نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل ہیں۔ پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی شہری دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے غیر ملکیوں میں سب سے آگے ہیں۔ اس میں انکشاف ہوا ہے کہ 29 ہزار 700 بھارتیوں کی دبئی میں 35 ہزار  جائیدادیں ہیں۔ بھارت کی دبئی میں جائیدادوں  کی مالیت تقریباً  17 ارب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ 19 ہزار 500 برطانوی شہریوں کی دبئی میں 22 ہزار جائیدادیں ہیں۔ برطانوی شہریوں کی دبئی میں خریدی گئی جائیدادوں کی مالیت 10 ارب ڈالر ہے۔ آٹھ ہزار پانچ سو سعودی شہریوں نے دبئی میں ساڑھے آٹھ ارب ڈالرز کی 16 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔ دبئی میں جائیدادوں کا یہ ڈیٹا واشنگٹن میں قائم این جی او ’’سینٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز‘‘ نے حاصل کیا ہے۔ جائیدادوں کا ڈیٹا واشنگٹن کی این جی او نے ناروے کے فنانشل آؤٹ لک ای ٹوئنٹی فور کے ساتھ شیئر کیا۔ جائیدادوں کا ڈیٹا ’’آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ‘‘ نامی تنظیم سے بھی شیئر کیا گیا۔ آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ‘‘ نے چھ ماہ کے تفتیشی پراجیکٹ پر کام کر کے جائیدادوں کے مالکوں کا پتہ لگایا۔ تفتیشی پراجیکٹ پر 58 ملکوں کے 74 میڈیا اداروں کے رپورٹرز نے کام کیا۔ تفتیشی پراجیکٹ سے دبئی میں حال ہی میں کم از کم ایک جائیداد خریدنے والے سزا یافتہ مجرموں‘ مفروروں اور سیاسی شخصیات کا پتہ لگایا۔ واضح رہے اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ پاکستان سے باہر کسی فرد کا کسی جائیداد کا مالک ہونا ازخود کوئی غیرقانونی سرگرمی نہیں۔ بہت سے لوگوں کے پاس بیرون ملک جائیدادیں ہوتی ہیں کیونکہ یا تو انہوں نے بیرون ملک کام کیا ہوتا ہے یا ان اثاثوں کو خریدنے کیلئے اپنی ٹیکس شدہ آمدن کا استعمال کیا ہوتا ہے۔ یہ ان کے متعلقہ ملکوں میں ٹیکس حکام کے لئے ہے کہ وہ معاملے کی قانونی حیثیت کا فیصلہ کریں۔ دبئی اسلامی دنیا میں ترقی اور جدت کی علامت کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں کے متحرک کاروباری مراکز اور بزنس دوست ماحول نہ صرف لاکھوں پیشہ ور اور کاروباری افراد کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے‘ بلکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ تاہم کسی بھی بڑے عالمی شہر کی طرح‘ دبئی کے بھی اپنے چیلنجز ہیں۔ ہر کمیونٹی کے کچھ لوگ ذاتی فائدے کے لئے قوانین کا غلط استعمال کر کے نظام کا استحصال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے یہ اقدامات شہر کی مجموعی عظمت یا اقدار یا اس کی حکمرانی کی عکاسی نہیں کرتے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری کے ملکی و غیرملکی تمام اثاثہ جات الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ڈیکلئیرڈ ہیں، دنیا واقف ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے جلاوطنی میں پرورش پائی، دبئی میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ہمراہ جلاوطنی کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری مذکورہ املاک میں رہائش پذیر تھے، شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دبئی کی املاک ان کی اولاد کو وراثت میں ملی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری کے تمام اثاثہ جات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع کی جاتی ہیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی دبئی کی املاک کی تفصیلات پہلے سے ہی پبلک ہیں، موجودہ خبر میں کچھ نیا نہیں، نہ غیرقانونی ہے، بظاہر یہ خبر ہے اور نہ کوئی سکینڈل، بدنیتی پر مبنی کسی بھی کارروائی کو متعلقہ فورمز پر چیلنج کیا جائے گا۔ دریں اثناء نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پراپرٹی لیکس کے حوالے سے وضاحت کی ہے کہ اہلیہ کے نام پر دبئی میں خریدی جائیداد باقاعدہ ڈیکلیئرڈ ہے۔ جائیداد جمع کرائے گئے ٹیکس گوشوارے میں بھی ظاہر کی ہے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے جمع گوشواروں میں بھی ڈیکلیئر کی ہے۔ ایک برس قبل جائیداد کو فروخت کر دیا تھا۔ فروخت جائیداد کی رقم سے چند ہفتے قبل ایک اور پراپرٹی خریدی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پی پی رہنما شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ہمارے اثاثے پہلے سے ڈیکلیئرڈ اور عوام کے علم میں ہیں۔ جن جائیدادوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے وہ الیکشن کمشن ‘ متعلقہ ٹیکس اتھارٹیز میں ڈکلیئرڈ ہیں ہم ہر سال اثاثوں اور جائیدادوں کی ڈکلیریشن میں یہ تفصیلات جمع کراتے ہیں۔ یہ نئی بات نہیں پہلے سے سب کچھ عوام کے علم میں ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پراپرٹی لیکس پر پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے اپنے بیان میں کہا ہے میں دبئی میں اپارٹمنٹ کا مالک ہوں۔ دبئی میں پراپرٹی ایف بی آر‘ الیکشن کمشن میں 6 سال سے ڈکلیئرڈ ہے۔ بیرون ملک پراپرٹی کی تصدیق ایف بی آر ‘ الیکشن کمیشن سے کی جا سکتی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق غیر ملکیوں کی جائیداد کے ڈیٹا لیکس پر برطانیہ اور ناروے میں اماراتی سفارتخانوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عالمی مالیاتی نظام کے تحفظ کیلئے یو اے ای اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کرتا ہے۔ عالمی جرائم پیشہ افراد کے مسلسل تعاقب میں یو اے ای عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن