اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے لیے کیے گئے اقدامات اور تاجر دوست سکیم کے تحت ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے بارے میں بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ تاجر دوست ایپ سکیم کے تحت تاجروں کی رجسٹریشن تیز ہوگئی ہے ، اب تک ڈھائی ہزار تاجر رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔ آئی ایم ایف حکام کو پانچ لاکھ 77 ہزار سے زائد نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں بتایا گیا کہ نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کے پراسس کو سٹریم لائن کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر، پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندوں پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ٹیکس سٹرکچر اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن پر بھی مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف مشن نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم آفس کو دی گئی رپورٹ بھی آئی ایم ایف مشن کو پیش کردی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا دائرہ 5 بڑے شعبوں میں مکمل عائد کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے آئندہ مالی سال میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل نصب کرنے کی تجویز دی ہے۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف مشن اور ایف بی آر کے درمیان ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ ریونیو شارٹ فال پْر کرنے کے لیے آئی ایم ایف مشن کو پلان فراہم کیا جائے گا۔