اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے تمام وفاقی وزارتوں کو نجکاری کے حوالے سے ضروری کارروائی اور نجکاری کمیشن سے تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجکاری کے عمل میں شفافیت کو اولین ترجیح دی جائے، سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت ہو گی اور اسی پیسے سے سروسز کی فراہمی کا معیار بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی زیر صدارت وزارت نجکاری اور نجکاری کمشن کے امور کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ آصف، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ، وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان، وزیر پٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت نجکاری اور نجکاری کمشن کی طرف سے نجکاری پروگرام 2024 سے 2029 تک کا روڈ میپ پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم نے اجلاس کے آغاز میں ہی شرکاء پر واضح کیا کہ سٹرٹیجک سرکاری ملکیتی اداروں کے علاوہ دیگر تمام سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ماسوائے سٹرٹیجک سرکاری ملکیتی اداروں کے دیگر تمام سرکاری ملکیتی ادارے چاہے وہ نفع بخش ہیں یا خسارہ زدہ ان کو پرائیویٹائز کیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزیراعظم نے تمام وفاقی وزارتوں کو ضروری کارروائی اور نجکاری کمشن سے تعاون کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار اور سرمایہ کاری دوست ماحول یقینی بنانا اور اس حوالے سے سہولیات اور آسانیاں فراہم کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت ہو گی اور اسی پیسے سے سروسز کی فراہمی کا معیار بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے سخت ہدایت کی کہ نجکاری کے عمل میں شفافیت کو اولین ترجیح دی جائے۔ انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری کے حوالے سے بڈنگ سمیت دیگر اہم مراحل کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کرنے کی ہدایت کی۔ مزید برآں وزیراعظم نے کہا کہ دیگر اداروں کی نجکاری کے عمل کے مراحل کو بھی براہ راست نشر کیا جائے گا۔ اجلاس کو سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پری کوالیفکیشن کا عمل مئی کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے حوالے سے ضروری مشاورت کا عمل جاری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی متحدہ عرب امارات کے ساتھ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ٹرانزیکشن کی جا رہی ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو نجکاری پروگرام 2024-2029 میں شامل کیا گیا ہے۔ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ خسارہ زدہ سرکاری ملکیتی اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر پرائیوٹائز کیا جائے گا۔ نجکاری کے عمل کو تیز اور مؤثر بنانے کے لئے نجکاری کمیشن میں ماہرین کا پری کوالیفائیڈ پینل تعینات کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے گوادر بندرگاہ کو مکمل فعال کرنے کیلئے ملکی درآمدات بالخصوص حکومت کی جانب سے درآمد کی جانے والی اشیاء کا ایک خاص تناسب گوادر بندرگاہ سے درآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک ٹو پر کام میں وزارتوں اور سرکاری اداروں کی جانب سے کسی بھی قسم کا تعطل قبول نہیں، چینی باشندوں کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی زیرِ صدارت چین پاکستان اقتصادی راہداری اور چینی سرمایہ کاری کے تحت دیگر منصوبوں کے حوالے سے اعلی سطحی جائزہ اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، محمد اورنگزیب، جام کمال خان، احد خان چیمہ، رانا تنویر حسین ، قیصر احمد شیخ، سردار اویس خان لغاری، ڈاکٹر مصدق ملک، عبدالعلیم خان، معاون خصوصی طارق فاطمی، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کو سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے ملکی درآمدات بالخصوص حکومت کی جانب سے درآمد کی جانے والی اشیاء کا ایک خاص تناسب گوادر بندرگاہ سے درآمد کرنے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے سی پیک ٹو پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے تمام وزارتوں کو آپسی روابط مربوط کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ وزیراعظم نے کہاکہ سی پیک ٹو پر کام میں وزارتوں اور سرکاری اداروں کی جانب سے کسی بھی قسم کا تعطل قبول نہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری اجتماعی کاوشوں سے آزاد جموں و کشمیر میں احتجاجی تحریک ختم ہو گئی ، وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے بہن بھائیوں کیلئے 23 ارب روپے کی امدادی رقم کا اعلان کیا ہے، بعض لوگ یہ سوچ کر آئے تھے کہ احتجاجی تحریک کی آڑ میں امن و امان کو تباہ اور معاملات کو خراب کرنا ہے، انسانی جانوں کے ضیاع کا ہمیں بہت دکھ ہے، عوام کے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کے معاملہ پر کل تمام اتحادیوں سمیت ہم سب نے اجلاس منعقد کیا، طویل مشاورت کے بعد فوری فیصلے کئے گئے، آزاد کشمیر میں جو ایک احتجاجی تحریک شروع ہوئی تھی ان کے مطالبات بھی ہم نے سنے اور 23 ارب روپے کی خطیر رقم کا آزاد کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں کیلئے اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کو ملنے کیلئے چند روز میں مظفرآباد جائوں گا، اجتماعی کاوشوں کے نتیجہ میں احتجاجی تحریک آج ختم ہو گئی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ چند انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور مالی نقصانات بھی ہوئے، انسانی جانوں کے ضیاع کا ہمیں بہت دکھ ہے، ان واقعات میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، کچھ شہری بھی شہید اور کچھ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے۔ کوئی شک نہیں کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، آج یہ تحریک ختم ہو گئی ہے، صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام رہنمائوں کے تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر جا کر معاملات کو خود سمجھنے کی کوشش کروں گا۔ اس موقع پر آزاد کشمیر میں جاں بحق ہونے والوں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبد الغفور حیدری سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال اور بلوچستان کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں اراکین قومی اسمبلی عثمان بادینی اور نور عالم خان بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے جعفر خان مندوخیل کو گورنر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ملاقات میں صوبہ بلوچستان کے امور کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم اور ٹیکس سے متعلق زیر التواء مقدمات جلد نمٹانے کیلئے اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو (کنڈیشنز آف سروس) رولز 2024ء کی منظوری دے دی جبکہ پاکستان الیکٹرانک ایکٹ 2016ء میں ترامیم پر مشاورت کیلئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔