غزہ (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ اے پی پی) غزہ میں اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے اور نصیرات پناہ گزین کیمپ میں مکان پر بمباری سے 14 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے پچاس سے زائد مقامات پر بمباری کی، شہداء کی مجموعی تعداد پینتیس ہزار ایک سو پانچ ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے رفح میں کویتی ہسپتال خالی کرنے کا حکم دے دیا جبکہ صیہونی فورسز جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ میں گھس گئیں اور خیمہ بستی سے تین لاکھ ساٹھ ہزار فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملے تیز کرنے کے ردعمل میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی صیہونی فوج سے شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں سے جھڑپوں میں 50 اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے جبکہ ڈرون حملے سے اسرائیلی ٹینک بھی تباہ کر دیا گیا۔ ادھر دنیا بھر میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ایمسٹرڈیم یونیورسٹی میں پولیس کی طلبہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کے بعد جامعہ کا عملہ بھی طلبہ کی حمایت میں کھڑا ہو گیا۔ امریکی فوج کے انٹیلی جنس کے آفیشل نے غزہ جنگ پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان نے کہا اس بات پر یقین نہیں رکھتے غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔ مصر میں امریکی جامعہ کے طلباء نے اسرائیلی کمپنیوں کے بائیکاٹ کے نعرے لگا دیئے۔ امریکہ نے امدادی ٹرک روکنے کا معاملہ اسرائیل سے اٹھایا ہے۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں رفح حملوں کے خلاف بھی درخواست دے دی۔ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی درخواست پر 16 اور 17 مئی کو سماعت ہو گی۔ درخواست میں رفح حملوں پر اسرائیل کے خلاف ہنگامی اقدامات کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ نئی درخواست جنوبی افریقہ کے جنوری میں دائر کئے گئے اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمے کا حصہ ہے‘ جس میں جنوبی افریقہ کے ساتھ ترکیہ‘ مصر اور کولمبیا بھی اسرائیل کے خلاف فریق بن چکے ہیں۔