اسلام آباد ( وقائع نگار+ نوائے وقت رپروٹ) قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی غلام مرتضٰی شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کا آغاز کیا گیا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے گاہے بگاہے احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی میں پینل آف پریذائیڈنگ شہلا رضا نے اجلاس کی صدارت کی۔ صدر کے خطاب پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان سنی اتحاد کونسل کے رکن علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں سانحہ بہاولپور اور جنرل سرفراز کی شہادت کا دکھ ہے، ہم نے تو حرمت رسول، ختم نبوت، مسئلہ کشمیر و فلسطین کا بھی ہمیشہ دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، مجھ پر دہشت گردی اور آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہوئے اور عدالتوں نے دبائو کے باوجود میری ضمانتیں منظور کیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم کہتے ہیں ان مسائل کا حل بات چیت سے نکالا جائے۔ میرا اراکین کو یہ مشورہ ہے کہ سری پائے کھانے راولپنڈی ضرور جائیں لیکن گیٹ نمبر چار سے پرہیز کریں۔ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر بابر ستار نے صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ 15سال سے پیپلزپارٹی کے زیر انتظام ہے اور جو حالات صوبے کے ہیں ان پر بھی غور کیا جائے۔ ایم کیوایم کے اراکین نے بھی نشستوں پر کھڑے ہو کر ان کی حمایت کی۔ ایوان میں وفاقی وزیر امیر مقام، پاکستان تحریک انصاف کے بیرسٹر گوہر نے اظہار خیال کیا۔ بیرسٹر گوہر نے حکومت پر تنقید کی نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ اس حکومت پر پانامہ پیپرز، میمو گیٹ، ڈان لیکس، سپریم کورت حملہ جیسے سنگین نوعیت کے کیس چل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز پر تو خود نوازشریف نے عدم اعتماد کر دیا ہے۔ عبدالقادر پٹیل نے اپنے شعروں سے ایوان کا ماحول گرمایا اور سابق حکومت اور ان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنائے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ جہاز صرف پائلٹ، ملک سیاستدان چلا سکتے ہیں نہ کہ کھلاڑی، اس کے نتائج قوم بھگت رہی ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ ہمیں فارم 47 کا طعنہ دینے والوں کا اپنا ڈپٹی سپیکر 4 سال فارم 47 پر ایوان میں بیٹھا رہا۔ حنیف عباسی کی تقریر پر ایوان میں اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی۔ شاہد خٹک نے کہا کہ جونہی نوازشریف کو جیل میں ڈالا ان کے پلیٹ لیٹس گرنا شروع ہوگئے، بانی پی ٹی آئی نے اس ملک کو ورلڈ کپ دیا، شوکت خانم ہسپتال دیا، کیسے اس پر دہشت گردی کے پرچے کراتے ہیں؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری کے نام کے ساتھ 10 پرسنٹ لکھ لیتے، آپ لوگوں نے تو ہار چرائے تھے، پائن ایپل نہیں چھوڑا۔
قومی اسمبلی: مسٹر ٹین پرسنٹ کہنے پر پی پی کا احتجاج، عباسی کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے
May 15, 2024