لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے عدالتی حکم کے باوجود خدیجہ شاہ اورصنم جاوید کو گرفتار کرنے پر آئی جی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے تازہ رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو پیش کی گئی رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی، وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ آئی جی پنجاب نے واضح توہین عدالت کا ارتکاب کیا، آئی جی پنجاب کو شوکاز نوٹس جاری کرکے طلب کیا جائے، جب تک چیک اینڈ بیلنس نہ ہوگا تو عدالتی حکم کی توہین ہوتی رہے گی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے 10 اکتوبر کی رپورٹ پڑھی، عدالت نے استفسار کیا کہ ٹھیک اس وقت دو کیسز تھے ضمانت کے بعد تیسرا کیس کیسے بنا؟۔ جس طریقے سے کیس میں ملوث کیا گیا، کیا وہ درست ہے؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کیسوں کی تحقیقات قانون کے مطابق ہوئیں لیگل پراسس اختیار کیا گیا، خدیجہ شاہ کو ریاستی مشینری کا غلط استعمال کر کے نئے کیسوں میں ملوث کیا گیا ، تفتیش کا عمل رکتا نہیں نئے شواہد انے پر تحقیقات آگے بڑھتی ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا انکشاف اس روز ہونا تھا جب ضمانت منظور ہوئیں، اس سے قبل کیس میں ملوث ہونے کا انکشاف کیوں سامنے نہیں آیا؟۔ خدیجہ شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی گاڑی میں جناح ہائوس جانے والے دو خواتین کے ساتھ الگ الگ سلوک کیا گیا، اگر ان مقدمات میں ان کے پاس کوئی ثبوت ہوتے تو اب تک سامنے آچکے ہوتے، میری ضمانت اسی وجہ سے ہوئی کہ کوئی ثبوت نہیں تھا، پراسیکیوشن کے پاس کوئی ثبوت ہوتا تو وہ سامنے لاتے، آج تک میری کوئی ویڈیو یا تصویر نہیں دکھائی، یہاں تک یہ نہیں دکھایا جا سکا کہ میں جناح ہائوس میں داخل ہوئی۔ جناح ہائوس کی توڑ پھوڑ کرتے ہوئے میری کسی قسم کی کوئی تصویر یا ویڈیو موجود نہیں، میں جناح ہائوس کے باہر پرامن احتجاج کر رہی تھی۔