سنی اتحاد کونسل کی جانب سے گاہے بگاہے احتجاج جاری رہا 

 قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی غلام مرتضیٰ شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کا آغاز کیا گیا۔ اجلاس کی کاروائی کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے گاہے بگاہے احتجاج کا سلسلہ جاری رہا تاہم شیرافضل مروت خلاف توقع بالکل خاموش بیٹھے رہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی نوجوان رہنما آصفہ بھٹو ایوان میں اپنے ممبران اسمبلی کی توجہ کا خاص مرکز رہیں اور ایوان میں براجمان رہیں اراکین نے ان کی نشست پر جاکر ان سے  ملاقاتیں کیں۔ ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی میں پینل آف پریذائیڈنگ شہلا رضا نے اجلاس کی صدارت کی۔ صدر کے خطاب پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان سنی اتحاد کونسل کے رکن علی محمد خان  نے کہا کہ ہم پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے مجھ پر دہشت گردی اور آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہوئے اور عدالتوں نے دباو کے باوجود میری ضمانتیں منظور کیں انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم کہتے ہیں ان مسائل کو حل بات چیت سے نکالا جائے میرا راکین کو یہ مشورہ ہے کہ سری پائے کھانے راولپنڈی)صفحہ نمبر 6 پر)
 ضرور جائیں لیکن گیٹ نمبر چار سے پر ہیز کریں ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے صوبہ سندھ پر 15سال سے پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید کی اور جو حالات صوبے کے ہیں ان پر بھی غور کیا جائے انہوں نے کہا میں صوبے کی حالت زار کی نشاندہی کررہاہوں یہ نہ ہو کہ فاروق ستار کو بھی اپوزیشن بنچوں پر بٹھا دیا جائے وقت ختم ہونے پر ڈاکٹر فاروق مسلسل بولتے رہے جس پر شہلار ضانے ان مائیکل بند کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کا کتا ٹومی اور میرا کتا کتا جس پر شہلا رضانے برہمی کا اظہار کیا تو ایم کیوایم کے اراکین نے بھی نشتسوں پر کھڑے ہوکر ان کی حمایت کی ایوان میں وفاقی وزیر امیر مقام، پاکستان تحریک انصاف کے بیرسٹر گوہر نے اظہار خیال کیا بیرسٹر گوہر نے حکومت پر تنقید کی نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ اس حکومت پر پانامہ پیپرز، میمو گیٹ، ڈان لیکس، سپریم کورت حملہ جیسے سنگین نوعیت کیس چل چکے ہیں انہوں نے کہا کہ شہباز پر تو خود نوازشریف نے عدم اعتماد کر دیا ہے۔عبدالقادر پٹیل نے اپنے شعروں سے ایوان کا ماحول گرمایا اور سابق حکومت اور ان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنائے رکھا انہوں نے کہا کہ جہاز صر ف پائلٹ، ملک سیاستدان چلاسکتے ہیں بحث کے دوران سنی اتحاد کونسل کے رکن شاہد خٹک نے صدر مملکت کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے انہیں مسٹر دس پرسنٹ کہا جس پر پاکستان پیپلزپارٹی کی خاتون ایم این اے  شگفتہ جمانی نے انہیں ہیڈ فون دے مارا جس کے ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی بنچوں سے اراکین نے ہنگامہ آرائی شروع کردی اس دوران سنی اتحاد کونسل کے چیف وہیپ ملک عامر ڈوگر، علی محمد خان نے اپنے اراکین کو بھٹانے کی کوشش کی نماز ظہر کے وقفے کے بعد ایوان میں اراکین کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر رہی دس فیصد سے بھی کم اراکین ایوان میں موجود رہے تاہم کورم کی نشاندہی کے بغیر ایوان کی کاروائی جارہی ایوان کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رکن شاہد خٹک اور اقبال آفریدی سب سے زیادہ ہنگامہ آرائی کا سبب بن رہے ہیں حالانکہ سپیکر کی جانب سے ان دونوں اراکین کی رکنیت بھی صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے موقع پر معطل کی تھی تاہم ان دونوں اراکین کو اس پر کوئی ندامت نہیں ہوئی ہے اور یہ دونوں ہر اجلاس میں غیر پارلیمانی رویہ مسلسل اختیار کیئے ہوئے ہیں۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

ای پیپر دی نیشن