کیاواقعی ہمارے 26ملین بچے سکول سے باہرہیں ؟

May 15, 2024

ڈاکٹر عتیق الرحمان

آئیے آپ کو وطن عزیز سے متعلق حال ہی میں زیر گردش مقبول عام تحقیقی نمونے سے آگاہ کروں۔وہ یہ کہ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 26 ملین بچے سکول سے باہر ہیں۔یہ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کی رپورٹ پر مبنی ہے ۔یہ تعلیم سے متعلقہ ایک معتبر سمجھے جانے والے ادارے کی تحقیق ہے اور اس تحقیق میں انہیں کچھ بیرون ملکی اداروں کا تعاون بھی حاصل رہا۔ اس سے قبل الف اعلان نامی غیر سرکاری تنظیم کے اعدادوشمار کے نتائج  بھی اسی قسم کے  رہے  ہیں۔ اس لئے اس تحقیق کو مسترد کرنا آسان نہیں۔ لیکن چند حقائق ایسے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ  متذکرہ رپورٹ میں سکول سے باہر بچوں کا تناسب محض ظن و تخمین پر مبنی اور حقائق کے برعکس ہے۔

پاکستان میں بچوں میں 5 سے 17 سال کی عمر کو سکول کی عمر شمار کیا جاتا ہے۔ اس عمر میں بچے جماعت اول سے بارھویں تک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ 2017 کی مردم شْماری کے مطابق پاکستان میں 0 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کی تعداد 70 ملین تھی اور یہ بچے سکول کی عمر کے بچے شمار ہوتے ہیں۔ یہ بچے 2022 میں 5 سے 17 تک کی عمر کو پہنچ چکے ہوں گے۔  مذکورہ بالا رپوٹ کے مطابق پاکستان میں سکول میں داخل بچوں کی کل تعداد 55 ملین ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ 15 ملین بچے سکول سے باہر ہو سکتے ہیں، جبکہ رپورٹ کے مطابق سکول سے باہر بچوں کی تعداد 26 ملین ہے۔ یہ تضاد رپورٹ کے کھوکھلے پن کی واضح دلیل ہے۔ اگر پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد 26 ملین تصور کی جائے تو سکول سے باہر بچوں کا تناسب 37 فیصد ہو گا جبکہ اگر سکول سے باہر بچوں کی تعداد 15 ملین تصور کی جائے تو یہ تناسب 21 فیصد قرار پائے گا اور یہ فرق تعلیم کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی رینکنگ میں 40 درجے کا فرق لا سکتا ہے۔
آج کے دور میں اگر کسی ملک میں37 فیصد بچے سکول سے باہر ہوں تو قوموں کی برادری میں اس ملک کا کیا امیج بنے گا ؟ اور تعجب خیز بات یہ کہ پاکستان کی یہ غلط ترین تصویر پاکستان کے ایک معتبر سمجھے جانے والے ادارے کی نام نہاد تحقیق پر مبنی ہے۔ 
کیا یہ ممکن ہے کہ پاکستان میں 37 فیصد بچے سکول سے باہر ہوں ؟ تصور کیجئے، پاکستان کے چند بڑے شہر ایسے ہیں جہاں 5 فیصد بچے بھی سکول سے باہر نہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں شرح خواندگی 90 فیصد سے زیادہ ہے اور ان کی نئی جنریشن میں تعلیم یافتہ نہ ہونے کا تصور ہی موجود نہیں۔ فرض کیجئے ان شہروں میں 10 فیصد بچے تعلیم مکمل کرنے سے پہلے ختم کر دیتے ہیں ، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ بقیہ شہروں میں آؤٹ آف سکول بچوں کا تناسب اور بھی زیادہ ہونا چاہئے۔ آج کون سا گاؤں ہے جہاں 50 فیصد بچے سکول سے باہر ہیں؟ میرا تعلق ایک دور دراز گاؤں سے ہے، لیکن میرے گاؤں میں کوئی بچہ سکول سے باہر نہیں۔ تو یہ آخر کس دنیا کی بات ہو رہی ہے ؟
ظاہر ملک وقوم کی ہمدردی میں وائرل کی جانے والی یہ تحریرات رفتہ رفتہ ہمارے ذہنوں میں وطن کی تصویر کو مزید گندہ کرنے کا کام کرتی ہیں اور اب نوبت یہاں تک آ چکی ہے کہ کوئی بھی غلط ترین خبر پاکستان سے منسوب کر کے نشر کی جانے تو ہم فورا اس کے صداقت پر ایمان لے آتے ہیں۔ 
تصور کیجئے، جب ہماری اپنی ذہن سازی ایسی ہو چکی ہے کہ ہم ملک کے بارے میں ہر منفی خبر سننے پر رضامند ہیں تو کسی دوسرے کو ایسی خبریں تسلیم کرنے میں کیا تامل ہو سکتا ہے ؟ ملک و قوم کے بارے میں ہم جو کچھ مذاق مذاق میں شیئر کرتے ہیں، یہ بین الاقوامی سطح پر ہماری تصویر سازی کرتا ہے۔ برائے مہربانی ملک کی بری تصویر سازی میں شرکت نہ کریں، اور بالخصوص ان واہیات باتوں کے ساتھ جن کا معقولیت اور حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

مزیدخبریں