افغان امن عمل میں بریک تھرو‘ پاکستان طالبان لیڈر رہا کرنے پر تیار ہو گیا

Nov 15, 2012

اسلام آباد (رائٹرز) پاکستان بعض ایسے طالبان قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے جو ثالثی کی کوششوں میں سودمند ثابت ہو سکتے ہیں، دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کے امکانات روشن ہو گئے ہیں کہ پاکستان مشکلات کے بھنور میں پھنسے افغان امن عمل کو تقویت پہنچانے گا۔ افغان حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ سینئر طالبان کمانڈرز کے ساتھ براہ راست رابطے رہنا امن مذاکرات میں بہتر سہولت اور آسانی مہیا کر سکتے ہیں ایک افغان افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم اتنے زیادہ پراعتماد نہیں کہ کیا وہ امن بات چیت میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں یا نہیں لیکن امن کوششوں میں مدد کرنا پاکستان کی جانب سے مثبت جذبہ ہے افغان افسر کا کہنا تھا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ رہائی کا عمل کب شروع ہو گا۔ پاک فوج کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ کیا طالبان کی کمان میں دوسرے بڑے رہنما ملاعبدالغنی برادر کو بھی رہا کیا جائے گا یا نہیں سینئر افسر نے طالبان رہنماﺅں کی رہائی کے بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا صرف اتنا کہا کہ تفصیلات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔دریں اثنا پاکستان اور افغانستان نے طالبان سے ہتھیار پھینک کر امن مذاکراتی عمل میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ اور افغان امن کونسل نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندوں کو پاکستان افغانستان اور امریکہ محفوظ راستہ فراہم کرے گا۔ مذاکرات کرنے والے شدت پسندوں کے نام اقوام متحدہ کی فہرست سے خارج کرائے جائیںگے۔ پاکستان اور افغانستان نے علماء کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان، افغانستان، سعودی عرب و دیگر اسلامی ممالک کے علماء شرکت کریں گے۔ علماءکانفرنس میں عسکریت پسندی اور خودکش حملوں کے مسائل پر غور کیا جائے گا۔ طالبان سے القاعدہ و دیگر بین الاقوامی نیٹ ورک سے تعلق ختم کرنے کا کہا جائے گا۔ دونوں ملکوں نے الزام تراشی سے اجتناب پر اتفاق کیا، سرحد پار گولہ باری اور دراندازی کے خلاف دوطرفہ میکانزم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزیدخبریں