اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + آن لائن + اے پی پی) وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کے ترمیمی بل 2012ءکی منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق بل میں انتخابی ضابطہ اخلاق بھی شامل ہے۔ سرکاری دوروں کے دوران صدر، نگران وزیراعظم، گورنر انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے۔ بل کے مسودے میں کہا گیا کہ انتخابی مہم کے دوران فوج سمیت آئینی اداروں پر تنقید کی اجازت نہیں ہو گی، بل میں ایم این ایز کے لئے انتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی جبکہ ایم پی ایز کے انتحابی اخراجات 10 لاکھ سے بڑھا کر 30 لاکھ کرنے کی تجویز دی گئی۔ کابینہ نے فارن ایکسچینج ریگولیشنز ایکٹ 1947ءکا ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔ کابینہ نے جووینائل جسٹس سسٹم ترمیمی بل 2012ءکی بھی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی منظوری دیدی۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ٹیکس رجسٹریشن انفورسمینٹ اینی شیٹو 2012ءاور انویسٹمنٹ ٹیکس سکیم 2012ءمیں تقسیم کیا گیا۔ سکیم کا بنیادی مقصد ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے۔ اجلاس مےں ملک مےں امن و امان سمےت دس نکاتی اےجنڈے پر غور کےا گےا، وزےر داخلہ رحمن ملک نے امن و امان کے حوالہ سے اجلاس کو برےفنگ دی۔ اجلاس مےں سابق وزےر قانون اقبال حےدر کے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئی، کابےنہ نے کراچی مےں رےنجرز ہےڈ کوارٹر پر دہشت گردی کے حملہ کی مذمت کی اور امرےکی صدر بارک اوباما کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ وزےراعظم کو سپرےم کورٹ کی جانب سے جاری توہےن عدالت کا نوٹس خارج ہونے پر بھی مبارکباد دی گئی۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کابینہ کو حالیہ دورہ روس کے بارے آگاہ کیا۔ کابینہ اجلاس میں فیصل کریم کنڈی کے والد کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ کابینہ نے کراچی میں امن وامان کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں کابینہ کو تفصیلی پریزنٹیشن دی جائے اور ٹھوس تجویز پیش کی جائیں۔ کابینہ نے دہشت گردی سے متعلق زیرسماعت مقدمات میں کسی پیچیدگی سے بچنے کیلئے بچوں سے متعلق نظام انصاف کے ترمیمی بل 2012ءکی منظوری دی جس میں گواہوں اور ملزم بچوں سے متعلق ضروری شقیں شامل کی گئیں ہیں۔ اجلاس کے دوران ملک میں اداروں اور جمہوریت کے استحکام کیلئے موجودہ حکومت کے کردار پر بھی بات چیت کی گئی۔ عالمی رہنماﺅں نے آئندہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے ہمارے عزم کی تعریف کی۔ کابینہ نے فارن ایکس چینج ریگولیشن ایکٹ 1947ءاور لینڈ سرویئنگ اینڈ میپنگ بل 2012 ءکاجائزہ لیا اور اس میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی۔ کابینہ نے کسٹمز ایکٹ 1969ئ‘ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ئ‘ انکم ٹیکس آرڈنینس 2011ءاور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005ءکا جائزہ لیا اور ان میں ترمیم کی منظوری دی تاکہ ٹیکس نادہندگان کو دائرہ کار میں لایا جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستانی معیشت کا نمایاں حصہ غیر دستاویز ہے‘ انڈر گراو¿نڈ اکانومی کا بڑا حصہ نہ صرف قومی خزانے کو اس کے جائز حصے سے محروم کر رہا ہے بلکہ اقتصادی منصوبہ بندی اور ترقی کیلئے ایک رکاوٹ بھی بن رہا ہے‘ بڑی تعداد میں تاجر اور افراد جو باقاعدگی سے انکم ٹیکس گواشورے جمع کراتے ہیں ‘ اپنے اثاثوں اور آمدن کو صحیح طور ظاہر نہ کر کے اپنی قانونی ذمہ داریوں سے بچ رہے ہیں‘ دوسری طرف بڑی تعداد میں تاجر اور افراد جنہیں ایف بی آر میں اندراج کرانا ہے اور اپنے انکم ٹیکس گوشوارے باقاعدگی سے داخل کرانے ہیں اپنی قانونی ذمہ داریوں سے گریز کر رہے ہیں۔ ایف بی آر نادرا کے ساتھ مل کر ایسے لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ٹیکس رجسٹریشن انفورسمنٹ انیشی ایٹو 2012ءوضع کی گئی ہے جو سادہ سکیم ہے اور اسے نادرا کے ساتھ بنکوں کے ذریعے متعارف کرایا جائے گا تاکہ ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرانے والے ایسے لوگوں کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ انوسٹمنٹ ٹیکس سکیم 2012ءتجویز کی جا رہی ہے جس کا اطلاق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءکے سیکشن 120 کی اتھارٹی کے تحت ہو گا جو باقاعدہ ٹیکس نادہندگان اور انکم ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرانے والوں کیلئے ہو گی جنہیں ٹیکس ٹوکن ادائیگی کے ذریعے 50 لاکھ روپے مالیت تک غیر ظاہر شدہ آمدن اثاثوں اخراجات کو ظاہر کرنا ہو گا اور مجوزہ ٹوکن کی ادائیگی کے ساتھ انوسمنٹ ٹیکس ادا کرتے ہوئے اضافی اثاثوں اور آمدن کو ظاہر کرنا ہو گا۔ یہ سکیم نادرا کے ساتھ بنکوں کے تعاون سے خصوصی کا¶نٹر قائم کرتے ہوئے متعارف کرائی جائے گی۔ سیکرٹری ریونیو ڈویژن نے کابینہ کو بتایا کہ دونوں سکیموں کو ٹیکس قوانین پر عمل نہ کرنے والے افراد کیلئے سیفٹی نیٹ تصور نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان اقدامات سے قومی معیشت اور ٹیکسوں کی بنیاد کو وسعت ملے گی‘ مجوزہ سکیموں سے 13 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کا اضافہ ہو گا۔ کابینہ نے پاکستان کی فارن سروس اکیڈمی اور چلی کی ڈپلومیٹک اکیڈمی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت کی منظوری دی۔