اسلام آباد (ثناءنیوز) سپرےم کورٹ نے اےن آر او عملدرآمد کےس مےں وزےر اعظم راجہ پروےز اشرف کو جاری کےا گےا توہےن عدالت کا نوٹس خارج کرتے ہوئے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی ہے۔ ملک قیوم کے معاملے پر کیس کی سماعت 4 دسمبر کو ہو گی، عدالت عظمیٰ نے این آر او عملدرآمد کیس خارج کر دیا۔ جسٹس انور ظہےر جمالی کی سربراہی مےں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے اےن آر او کالعدم قرار دئےے جانے کے فےصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران وفاقی وزےر قانون فاروق اےچ نائےک نے عدالت کے سامنے رپورٹ پےش کی جس مےں سوئس حکام کو لکھے گئے خط کے بھےجے جانے اور خط سوئس حکام کو موصول ہونے کے حوالے سے رسےدےں اور ثبوت شامل تھے ۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق سوئس حکام کو خط بھجوا دیا گیا ہے۔متعلقہ دستاویزات جینوا میں پاکستان کے سفیر کو بھی بھجوا ئی گئیں، 9نو مبر کو خط سوئس حکام کو موصول ہو گیا۔ وزیر قانون نے اِس موقع پر خط سے متعلق دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کیں اور کہا کہ عدالتی حکم پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کر دیا ہے۔اب وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کیا جائے اوران کے خلاف عدالتی کارروائی ختم کی جائے۔ عدالت نے ان شواہد کا جائزہ لےنے کے بعد عدالت نے قرار دےا کہ بظاہر عدالتی حکم پر عمل ہو چکا ہے اس لئے وزےر اعظم راجہ پروےز اشرف کو جاری کےا گےا توہےن عدالت کا نوٹس خارج کےا جاتا ہے۔ سابق ڈی جی آئل اےنڈ گےس ڈوےلپمنٹ کارپورےشن عدنان خواجہ اور احمد رےاض شےخ کی بطور اےڈےشنل ڈی جی اےف آئی اے غےر قانونی تقررےوں سمےت دےگر مقدمات کی سماعت جاری رہے گی ۔ عدالت نے قرار دےا کہ اےن آر او کالعدم قرار دئےے جانے کے فےصلہ کے پےراگراف 178 پر بظاہر عمل ہو چکا ہے اس لئے توہےن عدالت کا نوٹس خارج کےا جاتا ہے تو وزیر قانون نے وزیراعظم کے خلاف نوٹس ڈسچارج ہونے پر عدالت کا شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں مےڈےا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزےر قانون فاروق اےچ نائےک نے کہا کہ آج جمہورےت اور انصاف کی فتح کا دن ہے آج ےہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ حکومت پاکستان اداروں کے درمےان کسی قسم کا تنا¶ نہےں چاہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے کوئی بھی ادارہ ہو ہم نے عدالت کے ہر حکم کی تعمےل کی ہے اور چاہتے ہےںکہ ملک مےں جمہورےت پٹڑی سے نہ اترے۔ ہماری حکومت اس ملک مےں جمہورےت کا فروغ چاہتی ہے اور اسکے لئے ہم نے ہر قربانی دی ہے۔ ہماری شہےد بی بی نے جان کی قربانی دی ہمارے صدر آصف زرداری نے آٹھ سال سے زےادہ جےل کی صعوبتےں برداشت کےں انہےں بے قصور جےل مےں رکھا گےا۔سوئس حکام کو خط لکھنے کے باوجود صدر زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی مشکل ہے۔ سوئس عدالتوں مےں کوئی بھی فوجداری مقدمہ زےر التواءنہےں جہاں تک سول پارٹی بننے کا تعلق ہے وہاں کوئی سول مقدمہ بھی زےر التواءنہےں وہاں صرف تحقےقات ہو رہی تھےں۔ ہم سپرےم کورٹ کی بہت عزت کرتے ہےں اور حکومت نے عدالتی حکم کے مطابق خط لکھا ہے حکومت کا اےساکوئی ارادہ نہےں کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی جائے۔ جہاں تک سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گےلانی کا تعلق ہے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کئے جا رہے ہےں۔ اگر انہوں نے میری رائے لی تو مےں قانون کے مطابق گےلانی کو اپنی رائے دوں گا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز) وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی اور انہیں عدالت عظمیٰ میں این آر او کیس کی کارروائی کے بارے میں بتایا۔ وفاقی وزیر قانون نے وزیراعظم کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے این آر او عملدرآمد کیس میں وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کا الزام ختم کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کو سراہتے ہوئے اسے ”انصاف کی فتح“ قرار دیا۔ وزیراعظم نے اس دیرینہ ایشو کو کامیابی سے تمام فریقین کے اطمینان کے مطابق نمٹانے پر وفاقی وزیر قانون اور ان کی ٹیم کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ این آر او عملدرآمد کیس کے نمٹ جانے سے ان لوگوں کی زبانیں بند ہو جائیں گی جو اداروں میں تصادم کا پراپیگنڈا کر رہے تھے، یہ پراپیگنڈا دم توڑ جائے گا۔ اس سے غیر یقینی کی فضا ختم ہو گی، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے ذریعے ہموار انداز میں اقتدار کی منتقلی کے لئے سازگار ماحول پیدا ہو گا، وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے عدلیہ کے فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل کرنے کے سلسلہ میں وعدہ کی پاسداری کی۔ وزیراعظم نے توقع ظاہر کی تمام اداروں، جمہوریت کے استحکام اور نظام کے تسلسل کے لئے ہم آہنگی سے کام کریں گے۔ دریں اثناءوفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے، انہیں کچلنے کے لئے حکومت بھرپور کردار ادا کرے گی، صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے، شرپسند عناصر کراچی میں فرقہ واریت پھیلانا چاہتے ہیں۔ حکومت اس حقیقت کا بخوبی ادراک رکھتی ہے کہ انتہا پسندی، عسکریت پسندی، عدم برداشت، فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی جیسے عوامل مل کر ہماری خودمختاری، سلامتی اور قومی ہم آہنگی کے لئے بہت بڑا خطرہ اور چیلنج ہیں۔ انہوں نے کراچی میں تشدد کی حالیہ لہر کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا اور کہ کہ شرپسند عناصر کراچی میں فرقہ واریت پھیلانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے 9 ویں ایشیائی یورپی سربراہ کانفرنس کو آزادی اظہار کے غلط استعمال کے بارے میں آگاہ کیا جس سے مختلف ادیان کے ماننے والوں کے درمیان غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔ یہ رجحان اپنی طرز کی اور انتہا پسندی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو ناقابل قبول ہے۔ تمام مذاہب تحمل اور برداشت کا سبق سکھاتے ہیں، ان اقدار کے احترام کے فروغ اور انہیں اپنانے کی ضرورت ہے۔ اداروں اور ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے کردار پر بات ہوئی اور عالمی رہنما¶ں نے حکومت کی جانب سے ملک میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے اقدامات کو سراہا، ہم نے بحیثیت قوم دہشت گردوں کے ناپاک عزائم و ناکام بنانا ہے، حکومت ان عوامل اور عناصر کو کچلنے میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔ محرم الحرام کے تقدس کو ملحوظ رکھتے ہوئے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبوں کو سکیورٹی انتظامات کو مزید م¶ثر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ نگرانی کے عمل کو یقینی بنایا جائے اور امن و امان، ہم آہنگی کے لئے طریقہ کار مرتب کیا جائے۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو ہرممکن تعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کراچی میں صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کراچی کے عوام سے بھی کہا کہ وہ شرپسندوں کی مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسی کسی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کریں۔ انہوں نے علما اور مذہبی سکالرز پر بھی اپیل کی کہ وہ کراچی میں امن کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز پر خودکش حملے کی مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے یکساں دوطرفہ مفادات ہیں اور امن، سلامتی اور استحکام کے لئے دونوں ممالک کے علاقائی مقاصد مشترک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یکساں مقاصد کے حصول میں شراکت دار کے طور پر مجھے پورا اعتماد ہے کہ ہم یکساں اہداف کو دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں مزید آگے بڑھاتے رہیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انتہا پسند عناصر فرقہ وارےت پھےلا رہے ہےں جس کی وجہ سے کراچی کا امن تباہ ہو رہا ہے کراچی مےں قےام امن حکومت کی اولےن ترجےح ہے کےونکہ دہشت گردی سے قومی سلامتی اور خودمختاری کو شدےد خطرات لاحق ہےں حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پرعزم ہے اور اقدامات کئے جا رہے ہےں تمام سےاسی جماعتوں کو متحد ہو کر دہشت گردوں کے عزائم کو بنانا چاہئے۔ اجلاس مےں ملک مےں امن و امان سمےت دس نکاتی اےجنڈے پر غور کےا گےا، وزےراعظم نے کراچی مےں جاری تشددکی لہر پر تشوےش کا اظہار کرتے ہوئے تمام صوبوں کو ہداےت کی ہے کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کا قےام ےقےنی بناےا جائے۔ عوام مشکوک افراد اور ان کی کارروائےوں پر نظر رکھےں حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے ہداےت کی تمام صوبے محرم الحرام کے دوران سکےورٹی کو مزےد سخت کرےں۔ کراچی مےں انتہا پسند عناصر تشدد کو فرقہ وارےت مےں تبدےل کرنے کی کوشش کر رہے ہےں۔ کراچی مےں امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے تمام اقدامات کئے جائےں، پولےس‘ رےنجرز اور دےگر قانون نافذکرنے والے ادارے مستعدی کا مظاہرہ کرےں۔ وزےراعظم کا کہنا تھا کہ پی پی کی تارےخ رہی ہے کہ اس نے ہمےشہ عدلےہ کے احکامات پر عمل کےا وہ ہمےشہ سے عدلےہ کا احترام کرتے ہےں سپرےم کورٹ کی جانب سے توہےن عدالت کا نوٹس خارج ہونے اور اےن آر او کےس پر عملدرآمد کے بعد ملک مےں غےر ےقےنی کی صورتحال ختم ہو گئی ہے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کابینہ کو حالیہ دورہ روس کے بارے آگاہ کیا۔ علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی پاکستان پر حملہ ہے، انتہا پسندوں کو نہ روکا تو ملک و قوم پہلے سے زیادہ غیر محفوظ ہو جائیں گے۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور آگ کی لپیٹ میں ہم سب کے گھر آ جائیں محراب و منبر سے انتہا پسندی کا م¶ثر جواب دینا ہو گا۔ ہمارے بچے مر رہے ہیں، ہم پر بم برسائے جا رہے ہیں، ہم کس طرح کسی اور کی جنگ لے آتے ہیں، یہ وہاں جائیں جہاں جن کے خلاف جنگ لڑنی ہے، اپنے بچوں کو مارنا کون سا جہاد ہے، علمائے کرام انتہا پسندوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، سیاستدان اور پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ ہماری مساجد امام بارگاہیں محفوظ نہیں، مذہب کی آڑ میں جواب دینے والوں کا جواب علما ہی دے سکتے ہیں، اس وقت معاملہ بہت گمبھیر ہو چکا ہے، آگ ہمارے گھروں تک آ پہنچی ہے ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہو گا، پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا، ہسپتالوں، سکولوں، فوج پر حملے ہوتے ہیں۔ علما کرام اسلام کے آئےنہ دار ہیں، خطے میں بسنے والے ہر پاکستانی کو دہشت گردوں کے خلاف کھڑا ہونا ہو گا۔ پاکستان کا نام بدنام کیا جا رہا ہے، ہمیں ملک کے تحفظ کے لئے متحد ہونا ہو گا۔ اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، انتہا پسندی کے خلاف آخری حد تک جانے کے لئے تیار ہیں، ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہو گا۔ پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہو گا، غیروں کی سازشوں کے باعث ہم بدامنی کا شکار ہیں، مٹھی بھر لوگ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، پاکستان کے اصل چہرے کو مسخ نہیں ہونے دیں گے، رسول اللہ نے جانوروں پر بھی رحم کرنے کا حکم دیا تھا، انہوں نے کہا کہ آنکھیں بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی، ملک بھر کے دینی مدارس پر چھاپوں اور طلبا کی شہادتوں پر ہونے عوامی احتجاج و اضطراب سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، مولانا محمد حنیف جالندھری نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ ملکی سطح پر ملالہ کی طرح دینی مدارس کے مظلوم طلبا پر حملے کو بھی علم پر حملہ اور تعلیم دشمنی قرار دیا جائے، ملالہ اور قوم کے ان مظلوم بچوں کے درمیان امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے۔
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا ‘ انصاف کی فتح ہوئی : پرویز اشرف
Nov 15, 2012