صحرائے کویت کے خوب صور ت اوروسیع عریض میڈیکل کمپلیکس میں شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمداقبال کے ’’یوم پیدائش ‘‘ کے سلسلہ میں سفارت خانہ پاکستان کے زیراہتمام انتہائی پُررونق اورروح پرور تقریب کاانعقاد کیاگیا ۔جنہوں نے علامہ اقبال پاکستان کا خواب دیکھاتھا۔ کویت کے صحرامیں سفیر پاکستان سید ابرارحسین بھی ایک خواب لے کر آئے کہ پاکستان کے شاہین کہیں اپنے محسن پاکستان کو بھول تو نہیں گئے لیکن ان کاخواب کویت میں پاکستان کے شاہینوں نے ایسی کارکردگی دکھائی کہ دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ گئے کہ ہمارے شاہین صحرامیں رہ کر اپنے محسنوں کے احسانات کو بھولے نہیں جبکہ ان کامقصد تھا پاکستانی شاہینوں میں اقبال کے فلسفہ سے آگاہ کیاجائے ۔
سفارت خانہ پاکستان نے پہلی بارکویت کے تمام پاکستانی اسکولوں میں طلباء طالبات کو یکجاکر کے ان کے درمیان بیت بازی اورتقریری مقابلہ کروانے کا اہتمام کیا سفارت خانہ پاکستان کے پریس سیکرٹری کاشف زمان اس کے روح رواں رہے ان کی کائوش پایہ تکمیل تک پہنچی اورتمام تعلیمی اداروں کے درمیان مقابلہ کے بعد ایک تقریب کا اہتمام کیا ۔اس تقریب میں سفیرپاکستان سید ابرارحسین مہمان خصوصی تھے حالانکہ انہوںنے اسی رات وزیراعظم کویت شیخ جابرالمبارک الحمدالصباح کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان جاناتھا انہوںنے تقریب کے اختتام تک اپنی موجودگی برقراررکھی اوراپنے شاہینوں کی کارکردگی دیکھ کر ان کی حوصلہ افزائی کرکے وہ پاکستان روانہ گئے ۔تقریب کے نقابت کے فرائض معروف کمپیئر سہیل یوسف نے اداکئے جنہوں اپنے استاد محترم پروفیسر اکرم رضا کا خصوصی ذکر کیا ۔ آغاز قاری محمد صہیب انجم کی تلاوت قرآن حکیم سے ہوا ، پاکستان ایکسل سکول جلیب الشیوخ کے کمسن طلباء وطالبات نے علامہ اقبال کی مشہوردعائیہ نظم ’’لب پہ آتی ہے دعابن کر تمنا میری ‘‘ پڑھی ،خوبصورت ٹیبلوبھی پیش کیا جبکہ اگلے مرحلے میں بیت بازی کا مقابلہ تھا جس کی کمپیئرنگ سینئر استاد اقبال کھوکھر نے بڑی خوش اسلوبی سے کی۔پاکستان اسکول وکالج جلیب الشیوخ اورپاکستان اسکول وکالج سالمیہ کے درمیان فائنل ہوا دونوں ٹیمیں کی بھرپورتیاری تھی کوئی ٹیم شکست تسلیم کرنے پر آمادہ نہ تھی تاہم یہ مقابلہ پاکستان انگلش اسکول کی ٹیم نے جیتا۔تقریری مقابلہ کے فائنل رائونڈ میں چارطلباء طالبات نے حصہ لیا گلف پاکستان اسکول کی میمونہ مصطفیٰ نے ’’ذرانم ہوتویہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘پاکستان اسکول کالج سالمیہ کی طالبہ انفال حبیب بخاری نے ’’ایک ہوںمسلم حرم کی پاسبانی کے لئے ‘‘ پاکستان انگلش سکول وکالج جلیب الشیوخ کے عثمان حبیب نے ’’ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے ‘‘ اورپاکستان نیشنل انگلش سکول کے طالب علم سلمان عرفان نے ’’کی محمدؐ سے وفا توہم تیرے ہیں ‘‘ کے موضوعات پر تقاریرکی،طلبہ طالبات نے کہاکہ عالمی طاقت اسلام کے خلاف متحد ہیں اوروہ اسلام کے خلاف زہر اگل رہی ہیں جبکہ اسلامی ممالک خواب خرگوش کی نیندکا مزہ لے رہے ہیں صہیونی طاقتیں پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے دہشت گردی کی وارداتیں کررہی ہیں ۔ضرورت اس امرکی ہے مسلمانو ں کو متحد ہونا پڑے گا ورنہ صہیونی طاقتیں مسلمان ممالک کو ایک ایک کرکے ختم کرنے کے درپے ہیں ۔تقاریر کے مقابلے ختم ہونے کے بعد پاکستان اسکول منغف کے کمسن عرب طلباء وطالبات جو اردو زبان سے ناواقف تھے مگران کی پرفارمنس دیکھ کرلگ رہاتھا کہ وہ نظم کا ایک ایک لفظ جانتے ہیں نے علامہ اقبال کی نظم ــ’’ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن ‘‘پرایک خوبصورت ٹیبلو پیش کیا ۔تقریری مقابلہ کے دوسرے حصہ میں نویں سے بارہویں جماعت کے طلباء وطالبات نے حصہ لیا ۔پاکستان انگلش اسکول وکالج جلیب الشیوخ کی مریم امیر ،پاکستان اسکول وکالج منغف کی طالبہ صباح ارشداورانٹرنیشنل اسکول وکالج پاکستان کے طالب علم حسن فراز نے اس مقابلہ میں حصہ لیا ۔تینوں مقررین نے ’’ذران نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی ‘‘کے موضوع پر اظہار خیال کیا ،کوئزمقابلہ کا فائنل رائونڈ سن شائن اسکول حولی اورپاکستان اسکول منغف کی ٹیم نے جیتا ۔اس موقع پر بزنس کونسل کے چیئرمین محمد عارف بٹ نے 20انعامات کا اعلان کیا ۔کویت میں پاکستانی خاتون صحافی زیبارفیق کمبوہ جنہیں عربی اورانگلش پر عبورحاصل ہے آج تک پاکستانی کمیونٹی سے چھپی رہیں جب وہ نمودارہوئی تو چھاگئی اس موقع پر ان کی کتاب’’ارض ابی الطاہرہ ‘‘(میرے ابو کی پاک سرزمین(پاکستان)کی رونمائی سفیر پاکستان سید ابرارحسین کے ہاتھوں انجام پائی ۔محترمہ زیبا رفیق کمبوہ جو لاہور (پاکستان)کی سرزمین سے تعلق رکھتی ہیںوہ کویت میں پیداہوئیں۔زیبارفیق کویت میں ایک اعلی کویتی خاندان کی بہو ہیں مگر آج بھی دنیا بھر میں پاکستان کے پاسپورٹ پرسفر کرتی ہیں اوراسی پر فخرہے انہیں ۔زیبارفیق کمبوہ کی عربی زبان میں پاکستان پرلکھی جانے والی یہ پہلی کتاب ہے ۔محترمہ زیبا رفیق کمبوہ نے کہاکہ وہ حوصلہ افزائی پر سفیر پاکستان کی بے حد مشکورہیں انہوںنے یہ کتاب اپنے مرحوم والد کی یاد میں لکھی ، مقصدپاکستان سے محبت کا اظہار تھا ان کی زیرنگرانی میں پایہ تکمیل تک پہنچا۔انہوں نے کہاکہ اس موقع پر اپنے شوہرنائل عبداللہ راشدالسیف کی بھی بے حد شکرگذارہیںجن کے تعاون کے بغیر وہ کچھ بھی نہیں کرسکتی تھیں وہ چھ کتابوں کی مصنفہ ہیں،یہ ان کی ساتویں تصنیف ہے ۔زیبا رفیق نے اپنی تقریر انگریزی اورعربی ترجمہ بھی خود ہی کیا ۔کویت پاکستان فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کی طرف سے اعلان کیاگیا کہ وہ اس کتاب کے سلسلہ میں خصوصی تقریب کا انعقاد کریں گے ۔سفیر پاکستان سیدابرارحسین نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ ان کے لئے بڑی خوشی کا دن ہے صحرائے کویت میں اردو کے فروغ کے لئے جو انہوںنے خواب دیکھاتھا اس کی تعبیر کا یہ ابتدائی مرحلہ ہے وہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی اسکولوں کے طلباء وطالبات میں پاکستانی قوم زبان کا شعوراجاگر کیا جائے کہ وہ پاکستان کے مشاہیر کو جان سکیں ،وہ اسکولوں کے پرنسلز اوراساتذہ کرام کے بڑے ممنون ہیں جنہوں نے بچوں پربڑی محنت کی ،پروگرام کی کامیابی کا سہرا طلباء طالبات ،اساتذہ اوروالدین کو بھی جاتا ہے اس کامیابی میں سفارت خانہ پاکستان کے پریس اتاشی کاشف زمان نے بھی نمایاں کرداراداکیا پروگرام کا ہرمرحلہ ان کی نگرانی میں پایہ تکمیل کو پہنچا،سفیر پاکستان نے انعامات حاصل کرنے والے طلباء طالبات کومبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ جو طلباء وطالبات انعامات حاصل نہیں کرسکے یا فائنل رائونڈ تک نہیں پہنچ سکے وہ اپنادل چھوٹا نہ کریں کیونکہ’’گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں ‘‘ ان مقابلوں میں شرکت ہی بہت بڑا اعزاز ہے بتدریج آگے بڑھتے جائیں ،منزل خودبخود قریب آجاتی ہے ان مقابلوں میں بچیوں کی کارکردگی بچوں کی نسبت بہتررہی وہ ان کے والدین اوراساتذہ کرام کوبھی مبارک باددیتے ہیں یہ بچیاں ہماری قوم کاسرمایہ ہیں یہ سفارت خانہ کی کوششوں کا آغاز ہے بہتری کی گنجائش ہرجگہ موجود ہوتی ہے وہ محترمہ زیبا رفیق کا بھی مبارک باددیتے ہیں انہیں فخر ہے کہ ان کی ایک بہن پاکستان کو عربوں میں متعارف کرانے کے لئے کام کررہی ہیں جس کا کریڈٹ ان کے والد محمد رفیق کمبوہ کوجاتاہے انہوںنے حب الوطنی اگلی نسل تک پہنچائی ہے وہ ان کے شوہر کو بھی مبارک بادپیش کرتے ہیں محترمہ زیبا رفیق نے پاکستان کا تعارف عالم عرب سے کرانے کی بھرپورکوشش کی ہے۔سفیر پاکستان کے خطاب کے بعد ججز نے نتائج کا اعلان کیا ،تقریری مقابلوں کے ایک جج فخرعالم صدیقی نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ اچھے کام کوسراہنا چاہئے سفیر پاکستان نے کویت میں اخلاقی اقدار کو منشاۃ ثانیہ کی بنیاد رکھی ، سفارت خانہ پاکستان کی کائوش پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔اس کے بعد اول دوم سوئم درجہ حاصل کرنے الے طلباء طالبات کو انعامات دئیے گئے۔