لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ امریکہ و یورپ نے میدانوں میں شکست پر اپنی پالیسی تبدیل کر لی، منظم منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کا کلچر بدلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، تعلیمی اداروں میں فحاشی و عریانی کو پروان چڑھا یا جا رہا ہے، مغرب اسے مسلمانوں کے خلاف جنگی ہتھیاروں کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین قوم کی رہنمائی کریں، نوجوان نسل کی تربیت کیلئے انہیں بیرونی سازشوں سے بچانا انتہائی ضروری ہے۔ جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران انہوںنے کہاکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ یہ صرف نماز، روزہ کا دین نہیں ہے مگر افسوس آج اسے مسجد کی چار دیواری تک محدود کر دیا گیا ہے۔ مسلم ملکوں میں سیاسی و معاشی ڈھانچے اور اجتماعی نظام یہودیوں و صلیبیوں کے چل رہے ہیں۔ غیر ملکی این جی اوز کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں میں نئی نسل کے ذہن، عقیدے اور اخلاق برباد کئے جارہے ہیں۔ بیرونی قوتوںنے ان اداروں کو باقاعدہ اپنے مورچے بنا رکھا ہے اور مسلمانوں کیخلاف جنگ لڑی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان میں شکست پر ان کے تھنک ٹینکس نے انہیں سمجھایا ہے کہ یہ تمہارا میدان نہیں ہے اور نہ ہی تم میدان جنگ میں مسلمانوں کا مقابلہ کر سکتے ہو ‘ اسلئے اپنی پرانی پالیسی پر واپس آئو۔ مسلم معاشروں میں فحاشی و عریانی پھیلانے کیلئے سرمایہ خرچ کرو اور سیاسیات ، معاشیات و سماجیات کے ذریعہ مسلمانوں کے اخلاق برباد کرو۔