لاہور (کامرس رپورٹر) آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے وزیراعظم نوازشریف اور وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے اپیل کی ہے کہ پنجاب میں چار ماہ تک سی این جی سٹیشن بند رکھنے کے فیصلے سے لاکھوں نوکریاں، اربوں کی سرمایہ کاری اور کروڑوں افراد کے معمولات زندگی متاثر ہونگے۔ پنجاب کے سی این جی سیکٹر میں 350ارب روپے کی سرمایہ کاری ہے۔ یہ وہ واحد سیکٹر ہے جو گیس کا متبادل نہ ہونے کے سبب مکمل بند ہو جاتا ہے جبکہ دیگر شعبے متبادل ایندھن سے اپنا کام چلا لیتے ہیں اسلئے اسکے بارے میں الگ پالیسی بنائی جائے۔ جس شعبہ کے پاس گیس کا متبادل ہے اسے گیس دی جا رہی ہے اور جو متبادل سے محروم ہے اسے بند کیا جا رہا ہے جو ناانصافی ہے۔ انہوں کہا کہ حکومت نے کسی کو بھی بے روزگار نہ کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے مگر سی این جی کی چار ماہ کی بندش سے ہزاروں مالکان اور اس کاروبار سے منسلک لاکھوں افراد اپنے گھر کا چولھا جلانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ صنعتوں کو گیس کی بحالی کے حکم سے پتہ چلتا ہے کہ گیس اتنی کم نہیں جتنی بتائی جا رہی ہے۔ لوڈ مینجمنٹ کے نام پر سی این جی سیکٹر مکمل بند کر دیا جاتا ہے جو زیادتی ہے، لاکھوں افراد بے روزگار اور لاکھوں گاڑیاں بند ہونے سے سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہوگا۔ وزیراعظم نوازشریف اور وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے گزارش ہے کہ سی این جی سٹیشنز کو مکمل بند رکھنا ناقابل عمل ہے اسلئے حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔