یورپی ملکوں میں دہشتگردی، اب تک سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں

پیرس (آن لائن) پیرس میں فرانس کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملوں سے پہلے بھی یورپی ملکوں میں دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات ہوچکے ہیں، جن میں سینکڑوں افراد کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا۔ روشنیوں کے شہر پیرس میں ایک ہی دن6 سے زائد مختلف مقامات پر دہشت گردوں نے دھاوا بولا اور دھماکے اور فائرنگ کر کے 160 افراد کی زندگی کا خاتمہ کر ڈالا۔ پیرس ہی میں 7 جنوری 2015 کو 2 مسلح افراد فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو کے دفاتر میں گھسے اور فائرنگ کر دی، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے،بعد میں پولیس مقابلے میں دونوں حملہ آور مارے گئے۔22جولائی 2011 کو دائیں بازو کے ایک شدت پسند نے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بم دھماکا کر کے 8 افراد ہلاک اور فائرنگ کر کے 69 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔7 جولائی 2005 میں برطا نیہ میں یکے بعد دیگرے 4خودکش دھماکے کئے گئے،یہ حملے زیر زمین ٹرینوں اور ایک بس میں کئے گئے، ان حملوں میں 56 افراد ہلاک،700 زخمی ہوئے۔ 11مارچ 2004 کو اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ جانے والی چار ٹرینوں میں بم دھماکوں میں 191 افراد ہلاک، 2 ہزار زخمی ہوئے۔15 اگست 1998 کو شمالی آئرلینڈ میں کار بم دھما کے میں، 29 افراد ہلاک، 220 زخمی ہوئے۔ 2 اگست 1980 کواٹلی کیبولو گانا ریلوے سٹیشن کے ویٹنگ روم میں دھماکہ کیا گیا، جس میں 85 افراد ہلاک، 200 زخمی ہوئے۔ 

ای پیپر دی نیشن