پیرس (بی بی سی) فرانس میں رواں برس جنوری میں رسالے چارلی ایبڈو کے دفتر پر ہونیوالے حملے کے بعد فرانسیسی شہریوں کا سوال تھا، کیا پیرس محفوظ ہے؟ اس حملے کے خلاف ہزاروں شہریوں نے اظہار یکجہتی مارچ بھی کیا لیکن آج صورتحال مختلف ہے۔ فرانس میں جمعہ کی رات ہونے والے حملوں کے بارے میں کہا جارہا ہے یہ حملے ایسے تھے جیسے مشرق وسطیٰ یورپ میں آگیا ہو۔ یہ حملے اتنے وسیع اور شدید تھے اور ایسے لندن اور پیرس میں نہیں بلکہ بیروت یا بغداد میں ہوتے ہیں۔حملہ آوروں کے مطابق یہ ایک ابدی ماسٹر پلان کا حصہ ہے جس سے انہیں حیات ابدی ملے گی اور یہی وجہ ہے کہ اب پہلی بار شہر میں خوف ہے۔ ایک ماں اپنے نوجوان بیٹے کے بارے میں فکرمند ہے، شاید وہ اسے بار میں جانے سے منع کردے۔ اب شوہروں کو نوکری سے لیٹ آنے والی اپنی بیویوں کی فکر ہوگی۔ فرانس میں اب اس بات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے پاس بندوقیں ہونی چاہئیں۔ دہشت گرد ان حملوں سے یہی چاہتے ہیں۔ اس حملے کے بعد وہ دوسرا حملہ کرنا چاہیں گے جس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہوگا کہ حکومت غیر موثر ہوچکی ہے۔