لاہور (وقائع نگار خصوصی) پنجاب حکومت نے زین مصطفی اور اسکے دیگر 3 ساتھیوں کو انسداد دہشت گردی عدات کی طرف سے مقدمہ قتل میں بریت کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔ اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ ملزموں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس میں نویں جماعت کا طالب علم جاں بحق ہوگیا۔ ملزم اور اسکے ساتھی پولیس تفتیش میں بے گناہ قرار دیئے گئے جبکہ ان سے آلۂ قتل بھی برآمد ہوا۔ ان ثبوتوں کے باوجود انسداد دہشت گردی عدالت نے گواہوں کے منحرف ہونے کی بنیاد پر ملزموں کو بری کردیا۔ ہائیکورٹ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ این این آئی کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیس میں پراسیکیوشن کو شہادتیں ریکارڈ کرنے کا پورا موقع فراہم نہیں کیا گیا اور جلد بازی میں ملزموں کو بری کیا گیا۔ اسکے ساتھ وقوعہ کے وقت وہاں موجود لوگوں کے بیانات بھی ریکارڈ نہیں کئے گئے۔ لیبارٹری رپورٹ کے مطابق مصطفی کانجو سے برآمد ہونے والی کلاشنکوف اور جائے وقوعہ سے ملنے والی گولیوں کے خول میں بھی مطابقت پائی گئی ہے۔
زین قتل کیس: پنجاب حکومت نے مصطفی کانجو کی بریت کیخلاف اپیل دائر کردی
Nov 15, 2015