ینگون (صباح نیوز+اے این این+ بی بی سی) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ دینے کے بجائے فوج بھی مسلمانوں کی دشمن بن گئی اور مغربی ریاست رخائن میں فوج کی گن شپ ہیلی کاپٹروں سے مسلمانوں کے ایک دیہات پر شیلنگ سے مزید25 افراد شہید ہوگئے جبکہ کئی دیہات جلاکر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دیئے گئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق یہ کارروائی صوبہ رخائن میں فوجی قافلے پر گھات لگا کر کئے گئے ایک حملے کے بعد کی گئی جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور چھ حملہ آور مارے گئے تھے، ایک روز قبل بھی اسی علاقہ میں 22 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کی جاری تصاویر میں جلے ہوئے گاﺅں دکھائے گئے ہیں، اس علاقے میں 430 عمارتوں کو جلایا گیا۔ روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ حکومت ایک منصوبے کے تحت مسلمان اقلیت کو اپنے دیہات سے نکلنے پر مجبور کر رہی ہے۔ مسلمانوں پر حملے کرنا فوج کا ایک مقبول کام ہے۔ یاد رہے حکومت آزاد میڈیا کو رخائن میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کی مغربی ریاست رخائن میں ایک بار پھر روہنگیا مسلم اقلیت نشانے پر ہے۔ شہداءکی تعداد تین روز میں 53 ہو گئی۔ میانمار کی نے الزام لگایا مارے جانے والی لوگ خنجروں اور لاٹھیوں سے لیس تھے۔ فوج کے مطابق یہ حملہ مسلح عسکریت پسندوں کیخلاف ’کلیئرنس آپریشن‘ تھا۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس کارروائی کے باعث سینکڑوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ روہنگیا کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت ایک منصوبے کے تحت مسلمان اقلیت کو اپنے دیہات سے نکلنے پر مجبور کر رہی ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار جونا فشر کا کہنا ہے کہ مسلمانوں پر حملے کرنا فوج کا ایک مقبول کام ہے۔ مسلمانوں کو برمی آبادی کی طرف سے بڑے پیمانے پر ناپسند کیا جاتا ہے جو انہیں بنگلہ دیش سے آئے ہوئے تارکین وطن سمجھتے ہیں۔جھڑپوں کا تازہ ترین سلسلہ تقریباً ایک ماہ پہلے تین پولیس چوکیوں پر حملوں کے بعد شروع ہوا۔
میانمار/ ہلاکتیں