دُور سے دیدۂ امید کو ترساتا ہوں
کسی بستی سے جو خاموش گزر جاتا ہوں
سَیر کرتا ہوں جس دم لبِ جو آتا ہوں
بالیاں نہر کو گرداب کی پہناتا ہوں
(بانگِ درا)
دُور سے دیدۂ امید کو ترساتا ہوں
Nov 15, 2017
Nov 15, 2017
دُور سے دیدۂ امید کو ترساتا ہوں
کسی بستی سے جو خاموش گزر جاتا ہوں
سَیر کرتا ہوں جس دم لبِ جو آتا ہوں
بالیاں نہر کو گرداب کی پہناتا ہوں
(بانگِ درا)