اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں یکجہتی کا مظاہرہ کریں، ایسا نہ ہو کہ 2018ء کے الیکشن کا منظرنامہ ہی نہ دیکھ سکیں۔ سیاسی جماعتیںسپیکر کے ذریعے حادثے کو ٹالنے کی کوشش میں ہیں اور اگر ایسا حادثہ ہو بھی گیا تو بھی ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں، امریکہ اور بھارت کے مفادات ایک ہیں امریکہ سیاہی کی بجائے خون سے سرحدوں کی نئی لکیریں کھینچ رہا ہے اس کے لئے وہ مسلم ملکوں میں اندرونی سیاسی عدم استحکام پیدا کررہا ہے جس کے لئے سی پیک کی سزا پاکستان کو دی جارہی ہے، بھارت ایک جانب کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کو مذاکرات کی دعوت بھونڈے انداز میں خیرات کی طرح دے رہا ہے، ایم ایم اے اصولی طورپر بحال ہوچکی، اتحاد میں دیگر جماعتوں کو شامل کرنے اور حکومت سے علیحدگی پر سٹیرنگ کمیٹی سفارشات تیار کررہی ہے، کاغذات نامزدگی سے حلف نامہ اور سات بی اور سی نکالنے والے جیب کترے کا نام سامنے آنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پورا عالم اسلام آزمائش اور کرب کے دور سے گزر رہا ہے جنوبی ایشیائی ممالک کی صورتحال سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ امریکہ دنیا کی نئی جغرافیائی تقسیم چاہتا ہے اور وہ جغرافیائی لکیریں سیاہی سے نہیں بلکہ امت مسلمہ کے خون سے کھینچنے کا خواہشمند ہے۔ امریکہ نے ہر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے سیاسی بحران پیدا کرنا ہوتا ہے۔ افغانستان، عراق، لیبیا، یمن کی صورت میں مثالیں موجود ہیں اور اب غیر مستحکم کرنے کے خطرات سعودی عرب پر منڈلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سیاسی سطح پر داخلی عدم استحکام پیدا کرنے کی بات، کئی ماہ پہلے کے عدالتی فیصلے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ ہمارے نیوکلیئر پروگرام پر دبائو بڑھانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک جانب امریکہ ہماری امداد بند کررہا ہے جبکہ دوسری جانب بھارت سے سول نیوکلیئر معاہدے ہورہے ہیںکیا یہ سب کام خطے میں عدم توازن پیدا نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ تمام پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ رابطوں میں ہیں اور کسی بھی حادثہ سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔
فضل الرحمن