اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ این این آئی+آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم نبوت سے متعلق الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 241 کو آئندہ سماعت تک معطل کرتے ہوئے وفاق سے 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مولانا اللہ وسایا کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ حافظ عرفات اور طارق اسد ایڈووکیٹ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے جنہوں نے عدالت سے الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 241 معطل کرنے کی استدعا کی۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ایکٹ کی معطلی کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل میں کہا الیکشن سر پر ہیں اور الیکشن ایکٹ 2017 کی معطلی سے افراتفری پھیلے گی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کوئی غلط آرڈر پاس نہیں کروں گا۔ حساس معاملہ ہے اور اسے ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔ آئینی درخواست میں موقف اپنایا گیا ختم نبوت سے متعلق تمام شقوں اور حلف ناموں کو اصل حالت میں بحال کیا جائے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد تمام فریقین کونوٹس جاری کر دیئے اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی الیکشن اصلاحات ایکٹ 2017 کو چیلنج کیا تھا۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق درخواست گزار مولانا اللہ وسایا کی جانب سے حافظ عرفات ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا ختم نبوت کے متعلق تمام شقوں اور حلف نامہ کو فوری طور پر اصل حالت میں بحال کیا جائے۔ عدالت نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے شق وار جواب طلب کرلیا ۔درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں انتخابات سے متعلق آٹھ قوانین میں ختم نبوت کی شقوں کو منسوخ کر دیا گیا جو آئین پاکستان سے متصادم ہیں آئین پاکستان بنیادی انسانی حقوق اور اسلامی تعلیمات کے خلاف قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا۔ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا حکومت انتخابی اصلاحات بل کے ذریعے الیکشن کی طرف جارہی ہے، عدالت وفاقی حکومت کو سنے بغیر انتخابی اصلاحات بل کو معطل نہ کرے، الیکشن ایکٹ کو معطل کیا گیا تو ملک میں افراتفری مچ جائے گی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے چاہے آسمان بھی گر جائے ہمیں کوئی پروا نہیں۔ فاضل عدالت نے الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 241 کے تحت انتخابات سے متعلق ختم کیے گئے آٹھ قوانین کو بحال کردیا عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا نئے ایکٹ کی سیکشن 241 کے تحت پورے کے پورے قوانین ختم کرنا آئین سے متصادم ہوگا الیکشن ایکٹ 2017ء میں ختم نبوت سے متعلق پرانی شقیں بحال کی جارہی ہیں الیکشن ایکٹ 2017ء کی باقی شقوں پر اس حکمنامے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ عدالت نے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سربمہر رپورٹ بھی طلب کرلی گئی۔ عدالتی احکامات کے بعد جن آٹھ قوانین کی ختم نبوت کی شقوں کو بحال کیا گیا ان میں الیکٹورل رولز ایکٹ1974، حلقہ بندی ایکٹ 1974، سینٹ الیکشن ایکٹ 1975، عوامی نمائندگی ایکٹ 1976، الیکشن کمشن آرڈر 2002، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002، کنڈکٹ آف جنرل الیکشن آرڈر 2002 ، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002، انتخابی نشانات الاٹ کرنے کا آرڈر 2002 شامل ہیں۔