’’را‘‘ نے اقتصادی راہداری سبوتاژ کرنے کے لئے 50 کروڑ ڈالر سے سیل بنا دیا کشیدگی جنگ میں بدل سکتی ہے: جنرل زبیر

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) چیئرمین جوائنٹ چیف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل زبیر محمود حیات نے انکشاف کیا ہے کہ ہے بھارتی خفیہ ایجنسی ‘‘ را’’ نے پاک چین معاشی راہداری کے منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے نیا شعبہ قائم کر دیا ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارت کی روایتی اور نیم روایتی جاری جنگ کسی بھی وقت بڑی جنگ میں بدل سکتی ہے۔ مسئلہ کشمیر ایٹمی جنگ کے خطرات کی وجہ ہے۔ بھارت سے بہتر تعلقات کا راستہ صرف کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے۔گزشتہ روز ایک مقامی تھنک ٹینک کے زیر اہتمام عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔ اس کانفرنس سے سینیٹر سید مشاہد حسین، بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط اور پاکستان مین جرمن ناظم الامور نے بھی خطاب کیا۔ جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ بھارت آگ سے کھیل رہا ہے ، بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ پاکستان کا پانی روک ر ہا، خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا ۔بھارت خطے کے امن سے کھیل کر رہا ہے۔ بھارت نے گزشتہ ماہ فائر بندی کی خلاف ورزی کی، جس سے ایک ہزار پاکستانی شہری اور 300 فوجی جوان شہید ہوچکے ہیں۔ افغان سر زمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں اور افغانستان میں مستقل عدم استحکام کی پاکستان بھاری قیمت چکا رہا ہے۔ گذشتہ 16 برس سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ ، اس وقت جنوبی ایشیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جس میں بھارت کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن، میزائل شکن دفاعی نظام شامل ہیں۔ بھارت میں انتہاپسندی بڑھ رہی ہے۔ بھارت سیکولر سے انتہاپسند ہندو ملک بن چکا۔ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے واضح کہ ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں ، افغانستان میں عدم استحکام خطے کیلئے نقصان دہ ہے۔،افغانستان میں کمزور گورننس اورمفاہمتی عمل میں عدم تسلسل مسائل کا بڑا سبب ہے ۔خطے میں سیاسی و معاشی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان کی ہمسایہ ممالک کیساتھ دوستی اور بہتر تعلقات کی پالیسی ہے۔ افغانستان، ایشیاکاگیٹ وے ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت کو دو ٹوک پیغام دیا کہ مسئلہ کشمیر جوہری جنگ کا پیش خیمہ ہے، کسی بھی قسم کا غلط اندازہ خ طرات کا باعث بن سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...