اسلام آباد (آن لائن+ آئی این پی) مسلم لیگ (ن) نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں دھمکی دی ہے کہ چار برسوں میں نواز شریف کی حکومت کو چلنے نہیں دیا گیا آئندہ جو بھی آئیگی اسکو کام نہیں کرنے دیں گے اور جام کردیں گے۔ یہ دھمکی مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں منان نے اجلاس میں دی جس کی صدارت خورشید شاہ کررہے تھے۔ پی اے سی اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں جاری دھرنا کے حوالے سے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد نے کہا دھرنا اگلے دو دن میں ختم ہوجائیگا۔ دھرنا والے چاہتے ہیں ان کے خلاف لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال ہو۔ پی اے سی کے چیئرمین نے کہا وفاقی حکومت 600 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کر چکی ہے انکی تکمیل تک کوئی نیا منصوبہ شروع نہ کیا جائے۔ اجلاس میں سیف سٹی منصوبہ اسلام آباد اور نولانگ ڈیم پر بریفنگ دی گئی۔ آئی جی خالد خٹک نے کہا 12.4 کروڑ ڈالر لاگت سے سیف سٹی منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کی بدولت اسلام آباد میں گزشتہ چار سالوں سے کوئی دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوسکا۔ منصوبہ کے تحت 1700 کیمرے شہر میں مختلف جگہوں پر نصب ہیں سیف سٹی منصوبہ سے شہر کی سکیورٹی میں بہتری آئی ہے اغواء کی وارداتوں میں ملوث 73 کیسز حل کرلئے گئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ کیمرے فور جی ٹیکنالوجی سے منسلک ہیں جن کی مدد سے گاڑی کی شناخت کرلی جاتی ہے۔ پی اے سی رکن اعظم سواتی نے کہا کیمرے بڑی عمارتوں پر نصب ہونے چاہئیں۔ محمود اچکزئی نے کہا سکیورٹی اہلکاروں کی ڈیوٹیوں کا ٹائم کم کیا جائے۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا سیف سٹی منصوبہ پر سالانہ 60 کروڑ روپے خرچ ہوں گے ۔ 847 پولیس اہلکار اس منصوبہ کے تحت تعینات ہیں مزید 300 اہلکار اس منصوبے کیلئے بھرتی کئے جائیں گے۔ مسائل کا حل اب نادرا کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ منصوبہ ابھی تک ہمارے حوالے نہیں کیا گیا۔ نولانگ ڈیم منصوبہ کے حوالے سے واپڈا حکام نے بتایا منصوبہ کا پی سی ون 14 ارب سے زائد کا منظوری کے لئے جمع کرا دیا ہے جبکہ گیارہ اعشاریہ سات ارب کی منظوری بھی دی گئی ہے منصوبہ کے لئے2010-11 میں 15 کروڑ جاری کئے گئے تھے ۔ پی اے سی چیئرمین نے کہا کہ 14 ارب کا منصوبہ کی لاگت بڑھ کر 131 ارب روپے تک ہو گئی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا افسران شاہی کی بدولت بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ کی لاگت بھی 35 ارب روپے سے 105 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جس میں اربوں روپے کی کرپشن بھی ہوئی ہے۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن اور اپوزیشن ارکان مابین شدید جھڑپ بھی ہوئی اور ایک دوسرے پر تنقید کرتے رہے۔ خورشید شاہ مسلم لیگ ن کے میاں منان کو تھپکی دے کر ٹھنڈا کرتے رہے شیخ رشید اور شیخ روحیل اصغر کی ایک دوسرے پر ہلکی پھلکی فقرے بازی کی گئی۔ آئی این پی کے مطابق دھرنے کا چرچا پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بھی ہو گیا، آئی جی اسلام آباد خالد خٹک نے دھرنا دینے والوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیدیا۔ کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا یہ معاملہ آپ کے بس کا نہیں صاف صاف کہہ دیں۔ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ پھر یہ کس کے بس کا ہے۔ آئی جی نے جواب دیا کہ ہمارے بس کا کام ہے تین چار دن میں علاقہ کلیئر ہو جائے گا۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے جاری ترقیاتی منصوبوں کی مقررہ وقت میں عدم تکمیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا نولانگ ڈیم منصوبے کو واپڈا نے خود کنفیوژ کیا ہے،9سال ہو گئے اس منصوبے کو اس سال اس منصوبے کیلئے پیسے رکھے گئے ہیں۔ سابق چیئر مین واپڈا شکیل درانی نے انکشاف کیا منگلا ڈیم کی بروقت فلنگ نہ ہونے سے قومی خزانے کو 50ارب روپے سالانہ کا نقصان ہورہا ہے۔ سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے ذاتی طور پر ملا مگر پیسے جاری نہیں کئے گئے اور غیر سیاسی شخص سے سفارش کرائی گئی۔ ڈراوٹ ڈیم جب مکمل ہونے والا تھا حکومت نے فنڈزنہیں دئیے اور ٹھیکیدار نے اپنے پیسوں سے ڈیم مکمل کیا اور واپڈا نے دو سال بعد سود سمیت ٹھیکیدار کو پیسے دیئے، واپڈا حکام نے بتایاکہ اس سال کے تمام منصوبوں کے لئے 36ارب روپے دیئے گئے، اب کمیٹی خود سوچے کہ ہم کیسے منصوبوں پر کام کریں۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا 6ٹریلین کے منصوبے نامکمل ہیں اور اگلے 10سال کوئی نیا منصوبہ شروع نہ کیا جائے ، ان منصوبوں کو مکمل کریں، پانی کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ڈیم ضروری ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وفاقی دارلحکومت کی سیکیورٹی کے لئے سیف سٹی منصوبے کو ناکافی قرار دیدیا۔ کمیٹی جلد سیف سٹی منصوبے کا دورہ کرے گی۔ اعظم خان سواتی نے کہا سیف سٹی پروگرام کیلئے 1700کیمرے ناکافی ہیں اور اس شہر کو محفوظ بنانے کیلئے ہر عمارت پر اس طرح کے کیمرے نصب کئے جانے چاہئیں، دہشت گرد حکومت سے زیادہ سمارٹ ہیں۔