لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے قوم کے اربوں ڈالر بیرونی بنکوں میں لٹیروں نے جمع کر رکھے ہیں۔ یہ پیسہ واپس لانے کے لئے سپریم کورٹ سوموٹو ایکشن لے کر ایک میکنزم بنائے‘ جب تک بیرونی بنکوں میں موجود پیسہ واپس نہیں آتا، احتساب کا عمل ادھورا رہے گا‘ قوم نیب کی فائلوں میں دبے ہوئے کرپشن کے 150 میگا سکینڈلز کھلنے کی منتظر ہے۔ اب بھی نیب نے وہ سکینڈلز نہ کھولے تو عوام یہی سمجھیں گے نیب بااثر لوگوں کے دبائو میں ہے۔ ملک میں غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری نے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ گیارہ کروڑ 33 لاکھ پاکستانی غذائی قلت کا شکار ہیں اور 89 فیصد شہریوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق صاف پانی نہیں مل رہا جس کی وجہ سے لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ سالانہ اڑھائی لاکھ طالبعلم ڈگریاں لے کر یونیورسٹیوں سے فارغ ہو رہے ہیں۔ مارکیٹ میں روزگار کی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ نوکریوں کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں ۔ آئین سے عقیدہ ختم نبوت کا حلف نکالنے والوں کو بھی ابھی تک بے نقاب نہیں کیا گیا۔ حکومت نے خود ہی کمیٹی بنائی اور اب خود ہی مٹی پائو پالیسی اختیارئیے ہوئے ہے ۔ چلے ہوئے کارتوسوں سے کوئی مورچہ فتح نہیں ہوسکتا ، کلین اور دیانتدار قیادت ہی نائو کو بچاسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں جماعت اسلامی کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سرا ج الحق نے کہا سپریم کورٹ کیسز کی سماعت کے ساتھ بیرون ملک پڑا ہوا قومی سرمایہ واپس لانے کے لئے بھی میکنزم بنائے اور از خود نوٹس لے کر قومی خزانے سے لوٹا گیا کھربوں روپیہ واپس لایا جائے۔ انہوںنے کہا وزیر خزانہ اسحق ڈار نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا دو سو ارب ڈالر سے زائد لوٹا ہوا قومی سرمایہ بیرونی بنکوں میں پڑا ہے یہ ملک میں آ جائے توکافی مالی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ لاہور سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی بحالی اصولی فیصلہ ہے، خدو خال طے ہونا بای ہے ہم جمہوری جماعتیں ہیں مشاورت کی بنیاد پر چلتے ہیں۔ پرویز مشرف کی حکومت تھی سو کیس جیل میں تھا، پرویز مشرف کی حکومت کو ہم نے سپورٹ نہیں کیا تھا۔