سیمنٹ فیکٹریاں : شرم آ رہی ہے بڑی بڑی کمپنیاں کیا کر رہی ہیں‘ سختی پر مجبور نہ کیا جائے : چیف جسٹس

Nov 15, 2018

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب کر لی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اسحاق ڈار کہتے ہیں مجھے انصاف نہیں ملے گا پتہ نہیں اسحاق ڈار کس قسم کا انصاف چاہتے ہیںاسحاق ڈار واپس آئیں گے تو ہی انصاف ملے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے حوالے سے برطانوی حکومت نے سوال نامہ بھیجا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ نیب اسحاق ڈار کے حوالے سے برطانیہ کی وزارت داخلہ کے سوال نامے کا جواب دے۔ اسحاق ڈار وطن واپسی کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈیشل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ کو اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے خط لکھ دیا ہے اسحاق ڈار کی واپسی ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ہو گی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ نے اسحاق ڈار کی واپسی کے حوالے سے سوالنامہ بھیجا ہے جو حکومت آج نیب کے حوالے کرے گی جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار کی بیماری کا ایشو کم ہے اسحاق ڈار کہتے ہیں مجھے انصاف نہیں ملے گا چیف جسٹس نے کہا اسحاق ڈار کہتے ہیں جب انصاف ملے گا پاکستان آوں گانہیں معلوم کس قسم کا انصاف چاہتے ہیں عدالت نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق پراگرس رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ تک کے لیے ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے چکوال میں سیمنٹ فیکٹریوں کے زیرِزمین پانی استعمال کرنے کے معاملے پرمعائنے کیلئے ایڈیشنل رجسٹرار اور ہیومن رائٹس پر مشتمل 2 رکنی کمشن قائم کردیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمشن سے عدم تعاون پر مقدمات درج ہوں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیمنٹ فیکٹریاں سارے چکوال کا چونا کھا گئی ہیں،شرم آرہی ہے کہ بڑی بڑی کمپنیاں کیا کر رہی ہیں؟ عدالت کو سختی پر مجبور نہ کیا جائے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز چکوال میں سیمنٹ فیکٹریوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر چکوال نے جائزہ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی انھوں نے عدالت کو بتایا کہ نجی فیکٹری کے 6 ٹیوب ویل بند کروا دیئے،صرف رہائشی علاقوں کے 2 ٹیوب ویل چل رہے ہیں۔عدالت نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ڈی سی کی سخت سرزنش کی اورکہا کہ آپ کومعلوم ہی نہیں کہ رپورٹ میں کیا لکھا ہے،کم از کم اپنی رپورٹ پڑھ کر آتے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نجی سیمنٹ فیکٹری نے 4 ماہ کا پانی کیسے جمع کیا؟ جو تالاب بھرے گئے ہیں، ان کا پانی کہاں سے آیا؟ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ زیر زمین پانی کا ٹیسٹ کروائیں گے۔ چیف جسٹس نے سیمنٹ فیکٹری کے وکیل پر بھی برہمی کااظہار کیا اورخبردار کیا کہ عدالت کو سختی پرمجبور نہ کریں،شرم آرہی ہے کہ بڑی بڑی کمپنیاں کیا کررہی ہیں،فیکٹریاں پانی کا خود بندوبست کریں،پانی چوری پر بہت حساس ہوں،عدالت جسے چاہے طلب کرسکتی ہے۔عدالت نے فیکٹریوں کے معائنے کیلئے کمشن جمعرات کو فیکٹریوں کا جائزہ لے گا۔ عدالتی نمائندے ٹیوب ویلز کے 6 ماہ کے بل بھی چیک کریں گے۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ کہ کمیشن سے عدم تعاون پر مقدمات درج ہونگے۔اگلی سماعت جمعہ کو لاہور رجسٹری میں ہوگی۔کے پی کے حکومت نے ہسپتالوں میں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی، وزارت صحت نے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ سرکاری ہسپتالوں کا فضلہ چار ہزار ایک سو ستائیس کلو جبکہ ٹھکانے لگانے کی گنجائش صرف چار سو اسی کلو کی ہے انسیلیٹر خریداری کے لیے 20 کروڑ مختص کردئیے ہیںچیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کے پی کے ہسپتالوں حالت زار اور فضلہ سے متعلق کیس کی سماعت کی ،، سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ وزیر صحت کے پی کے کدھر ہیں۔؟ جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر صحت کی طبعیت ناساز ہے سیکرٹری صحت موجود ہیں فضلہ کو ٹھکانے لگانے اور حالت زار کے حوالے سے رپورٹ تیار ہے۔کے پی کے حکومت نے فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق رپورٹ میں بتایا کہ کے پی کے کے سرکاری اسپتالوں کا فضلہ چار ہزار ایک سو ستائیس کلو ہے جبکہ کے پی حکومت کے پاس صرف چار سو اسی کے جی فضلہ ٹھکانے لگانے کا بندوبست نہیں ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے کے لیے انسیلیرٹر خریداری کے لیے 20 کروڑ مختص کردئیے ہیں۔دو کروڑ روپے جاری کردئیے گئے ہیںکیس سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس میں ڈی سی او چکوال کی رپورٹ پر اظہار عدم اطمینان کردیا‘ کٹاس راج مندر کیس کی سماعت جمعہ کو لاہور میں دو با رہ کر نےکا اعلان کر دیا ، بدھ کو سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈائریکٹر انسانی حقوق کو صورتحال معلوم کرنے کے لئے بھیجتے ہیں، سیمنٹ فیکٹریوں نے تعاون نہیں کیا تو برداشت نہیں کروں گا،کسی نے مزاحمت کی تو فوراً پرچہ درج کر و ائیں گے۔ اگر پانی چوری کیا گیا تو برداشت نہیں کریں گے، عدالتی کمیشن موقع پر جا کر دورہ کرے گا۔ سیشن جج چکوال بھی ساتھ جائیں،کٹاس راج مندر کیس کی سماعت جمعہ کو لاہور میں ہوگی۔مزید برآں گرینڈ حیات کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 99 سالہ لیز پر اپارٹمنٹس دینا کرایہ پر دینانہیں ہو تا معاہدے میں دکھا دیں کیا کرایہ ہے 99 سالہ لیز فروخت ہے عدالت معاملہ میں سی ڈی اے کے موقف کو دیکھ کر فیصلہ نہیں کر ے گی اکثر مقدمات میں سی ڈی اے کا موقف درست نہیں ہوتا سپریم کورٹ میں گرینڈ حیات ٹاور کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ 2009میں 65098 مربع گز کا پلاٹ 750 فی مربع گز کے حساب سے بولی لگاقیمت کی ادائیگی 15 سالوں میں مساوی قسطوں کی شکل میں ادا کرنا تھی.732 ملین روپے ڈاون پیمنٹ کی شکل میں دئیے گے14 ہفتے پہلے سرینا کا پلاٹ 14500 روپے مربع گز کے ریٹ پر دیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے کسی مرحلے پر دیا گیا سی ڈی اے کا موقف نہیں دیکھنا کیونکہ بہت سارے مواقع پر ہم نے دیکھا ہے کہ سی ڈی اے کا موقف درست نہیں کیا غیر رجسٹرڈ دستاویز کے ذریعے کوئی جائیداد فروخت کی جا سکتی ہے کیس کا پس منظر سب کے علم میں ہے جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ سی ڈی اے سے پوچھا جاے کہ کتنے پراجیکٹس کیلئے سی ڈی اے نے ماسٹر پلان میں تبدیلی کی جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سرینا بھی اس کیٹیگری میں آتا ہے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا معاملے پر نیب اور ایف آئی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ، کنسورشیم نے اپارٹمنٹ فروخت نہیں کئے لیز پر دیئے جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر ایسی بات ہے تو بتا دیں کتنا کرایہ ہے ؟ 99 سالہ لیز کرایے کی زمرے میں نہیں آتی بہت سے ہوٹلز میں ایک سال یا چھ ماہ کیلئے کمرے دیئے جاتے ہیں جن کا کرایہ ہوتا ہے گرینڈ حیات انتظامیہ کے معاہدے میں ایسا کچھ نہیں جس کے بعد وقت کی کمی کے باعث عدالت نے وکیل علی ظفر کو اپنی معروجات تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوے سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا مستقل سی ای او تعینات نہ ہونے کا نوٹس لے لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری صحت سی ای او ڈریپ کی سمری تیار کریں اور مجاز اتھارٹی پندرہ دن میں سمری پر فیصلہ کرے، چیف جسٹس میاں ثاقب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی، وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اور ادویات ساز کمپنیوں میں اتفاق رائے ہو چکا ہے اور ڈالر کی قیمت میں اضافے سے قیمتوں پر فرق پڑے گا وکیل نے کہا کہ حکومتی نوٹیفیکشن تک قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو گا ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈریپ اپنی سفارشات آئندہ ہفتے کابینہ کو بھجوائے گی اور کابینہ کے فیصلے کے بعد نوٹیفیکشن جاری ہو گا جسٹس اعجاز الااحسن نے واضح کیا کہ نوٹیفیکشن جاری ہونے تک قیمتیں منجمد رہیں گی بعد ازاں عدالت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا مستقل سی ای او تعینات نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا اور چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کے حکم پر تعیناتی کیوں نہیں ہوئی۔؟ بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری صحت کو ڈریپ سی ای او کی سمری تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری صحت دو دن میں سمری مجاز اتھارٹی کو بھجوائیں اور مجاز اتھارٹی پندرہ دن میں سمری پر فیصلہ کرے۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے پوش علاقہ میں سوئمنگ پول کے پلاٹ پر پلازہ تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کو عدالتی حکم پر نظر ثانی دائرکرنے کی اجازت دے دی چیف جسٹس نے کہا عدالت کمیٹی بناے گی جو جائزہ لے گی کہ پلازے کی تعمیر اور منظوری کے زمرے میں سی ڈی اے کے بقایا جات بنتے ہیں یا نہیں اسلام آباد پوش ایریا میں سوئمنگ پول پلاٹ پر پلازے کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سر برا ہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔

چیف جسٹس

مزیدخبریں