پناہ گاہ

زندگی کا دوسرا نام سفر ہے۔ ایک ایسا دلفریب سفر جو عموماً نشیب و فرازکھٹن و دشوار گزار راستوں پر مشتمل ہوتا ہے تا کہ سفر کی کانٹوں بھری راہ میں آنے والے نخلستان، مسافت کی تھکن اور کٹھنائیوں کا درد کم کرنے میں ترقی کا کام دیتے ہیں۔ پاکستان میں ہزار لاکھوں افراد تلاش روزگار اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرتے ہیں اور اکثر انہیں رات اجنبی شہر میں پڑاؤ کرنا پڑتا ہے۔ باحیثیت افراد سہولیات سے مزین لگژری ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں تاہم غریب افراد استطاعت نہ رکھنے کی بوجہ سڑکوں، پارکوں، چوراہوں اور فٹ پاتھوں پر رات بسر کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ غریب مسافر اکثر و بیشتر سرد اور گرم موسم کی سختی جھلیتے، لٹیروں کے ہاتھوں اپنے مال و اسباب سے محروم اور حادثات کا شکار ہو جایا کرتے ہیں۔ ہماری اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت مسلم ممالک میں ان بے سرو سامان مسافروں کیلئے پناہ گاہ جیسی سہولیات ہمیشہ سے میسر تھیں۔ جہاں غریب اور بے کس مسافر عزت نفس برقرار رکھتے ہوئے بحفاظت رات گزارا کرتے تھے۔ مسافر خانوں کا رواج صدیوں پر محیط ہے جن کی اہمیت اور افادیت ہمیں تاریخ کے ابواب میں جگہ جگہ دیکھنے کو ملتی ہے۔ اسلامی تاریخ مسافر خانوں کی اصطلاح سے بخوبی واقف ہے۔ بعض اواقات پر اسے قیام گاہ کا نام دیا گیا ہے اور اکثر سرائے کے نام سے بھی یاد کیا جاتا رہا ہے۔ مسافر خانوں کی اہمیت اور افادیت آج بھی اس طرح قائم اور مسلمہ ہے جیسے آج سے سینکڑوں سال پہلے تھی۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مسافروں خانوں کی ہئیت اور غرض و غایت میں فی زمانہ جدید دور کے تقاضوں کیمطابق تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ علاج معالجے، عدالتی مقدمات میں سماعت، کاروبار تجارت اور دیگر اہم امور کی انجام دہی کیلئے دو دراز کے شہروں سے آنیوالے مسافروں کیلئے مسافر خانے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ تاریح کے اوراق میں برصغیر پاک وہند کا قیام پاکستان سے قبل بھی مسافروں خانوں کا رواج دیکھنے میں ملتا تھا۔ تاہم وقت کیساتھ ساتھ یہ زوال پذیر ہوتا گیا اور غریب مسافروں کیلئے یہ سہولت ناپید ہوتی گئی۔ حقیقت حال میں مسافر خانے آج بھی وقت کی اتنی ہی اہم ضرورت ہیں جتنے پہلے کبھی تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے جب ’’نیا پاکستان‘‘ کا خواب دیکھا اور اس کیلئے ایک عظیم جدوجہد شروع کی تو یہ بھی ایک طرح سے مشکل سفر کا آغاز تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اپنی اس عظیم جدوجہد میں بے مثال کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہوں نے عام آدمی کی فلاح وبہبود کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے روزانہ سفر کی صعوبتیں برداشت کرنے والے عوام کیلئے مسافر خانو ںکے قیام کے منصوبے کے بار ے میں سوچا اور اس کے آغاز کیلئے انہوں نے صوبہ پنجاب کا انتخاب کیا۔ اس خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار خان کو منصوبے کی تکمیل کی ذمہ داری سونپی گئی۔ بلاشبہ غریب افراد کی سہولت کیلئے مسافر خانوں کی تعمیر کا یہ فیصلہ عمران خان کے غریب پرور ویژن کا عکاس ہے۔ منصوبے کے تحت پائلٹ پراجیکٹ کے تحت صرف 60 دن میں لاہور میں 5 مسافر خانے تعمیر کئے جائینگے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار خان نے صوبائی دارالحکومت کے مختلف مقامات میں مسافر خانوں کی تعمیر کے اس منصوبے کی منظوری دی جبکہ گزشتہ دنوں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے لاہور ریلوے سٹیشن کے پہلو میں 2 کنال اراضی پر محیط شیلٹر ہوم منصوبے کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھا۔ منصوبہ دو ماہ کی قلیل مدت میں مکمل ہوگا۔ رات کو کھلے آسمان میں سونے والے مسافروں کیلئے لاہور میں ریلوے سٹیشن، اچھرہ، چوبرجی، داتا دربار اور شاہدرہ میں یہ پناہ گاہیں قائم کی جا رہی ہیں۔ منصوبے کا اہم پہلو یہ ہے کہ اس سے غریب ترین لوگ مستفید ہوں گے۔ انہیں قیام و طعام، صاف کپڑوں کی فراہمی، ابتدائی طبی امداد اور میڈیکل سکریننگ کی سہولیات میسر آئینگی جو کہ ریاست مدینہ کے تناظر میں ہماری معاشرتی اور مذہبی روایات کی عکاس ہیں۔ منصوبے کے تحت ہونیوالی تعمیرات کو سنٹرآف ایکسیلنس بنانے کیلئے مخیر حضرات پر مشتمل ایک باقاعدہ بورڈ بھی تشکیل دیا جا رہا ہے جو پانچوں شیلٹر ہومز کے معاملات کی نگرانی کریگا جبکہ اس طرح کے ادارے چلانے میں تجربہ اور مہارت رکھنے والے افراد ہی کو بورڈ میں شامل کیا جائے۔ ان شیلٹر ہومز کیلئے باقاعدہ ایک پالیسی بنائی جائے گی تاکہ انہیں بہتر انداز میں ریگولیٹ کیا جا سکے۔ اس منصوبے کے تسلسل میں ایسے شیلٹر ہومز راولپنڈی، پشاور، کراچی اور دیگر شہروں میں بھی قائم کئے جائینگے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کیمطابق ہم سب کو مل کر احساس پر مبنی فلاحی معاشرہ تشکیل دینا ہے تاکہ ہمارے دلوں میں مفلس لوگوں کیلئے رحم کا جذبہ بیدار ہو۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی کوششوں کی تعریف کی جنہوں نے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے انتہائی تیزی سے اقدامات کئے۔ منصوبے کو حقیقت کا رنگ دینے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی کا ذکر کرنا بھی بے حد ضروری ہے جو منصوبے کے افتتاح سے ایک روز قبل خود لاہور پہنچے اور منصوبے سے وابستہ تمام تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد مختلف محکموں کے ساتھ رابطے میں رہ کر اس پراجیکٹ پر کام کے آغاز کو یقینی بنایا۔
وزیراعظم عمران خان کی طرف سے پناہ گاہ کا یہ منصوبہ بلاشبہ عوام کی فلاح و بہبود، ان کا معیار زندگی بہتر بنانے ا ور حقیقی تبدیلی لانے کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...