اسلام آباد (صباح نیوز) انتخابات 2018ءمیں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی ٹی او آرز طے نہ کرسکی۔ پارلیمانی کمیٹی کی بنائی ذیلی کمیٹی کے اختلافات کے باعث ٹی اوآرزطے نہ ہوسکے۔ اجلاس میں فواد چوہدری نے کمیٹی کے آئینی دائرہ اختیار پراعتراض اٹھا دیا جس پرمسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بادی النظرمیں لگتا ہے کہ حکومت نے دباﺅ میں پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ تسلیم کیا، حکومت کوانتخابات میں ہونے والی دھاندلی کا علم ہے، ہمیں معلوم تھا کہ حکومت بھاگنے کی کوشش کریگی جس پر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہم حکومت کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمرنے کہا کہ ہم حکومت کے اعتراضات سے متفق نہیں ہیں اگلی میٹنگ میں اپنے ٹی او آرز پیش کریں گے۔ دوسری جانب وفاقی وزیربرائے تعلیم شفقت محمود نے ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فواد چوہدری نے اعتراض اٹھایا کہ آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت کمیٹی الیکشن کی انکوائری نہیں کرسکتی، بطور چیئرمین فیصلہ کیا کہ پرویز خٹک کو اعتراضات پر مشتمل ریفرنس بھیجوں گا، آرٹیکل 225 کے ہوتے ہوئے کیا پارلیمانی کمیٹی الیکشن کی تحقیقات کرسکتی ہے یا نہیں، آئندہ اجلاس میں تمام ارکان اپنے اپنے ٹی او آرز لکھ کردیں گے جبکہ 22 تاریخ کو 3 بجے ذیلی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوگا۔
ٹی او آرز/ اختلاف