اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار سے آئی ایم ایف کے وفد نے ہیرلڈ فنگر کی سربراہی میں ملاقات کی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے حکومت معاشرے کے محروم طبقات کو سہولیات دینے کے لیے پرعزم ہے برآمدات بڑھانے اور درآمدات بل میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شرح بڑھانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جارہی ہے جبکہ آئی ایم ایف وفد نے کہا کہ امید ہے حکومتی اقدامات سے ملک میں معاشی بہتری آئے گی۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف کا وفد آج نیپرا کوارٹرز کا دورہ کرے گا۔ نیپرا حکام آئی ایم ایف وفد کو تفصیلی بریفنگ دیں گے۔ بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی صلاحیت اور کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔ بجلی کی تقسیم و ترسیل کے نقصانات اور واجبات کی وصولی کی شرح سے متعلق بھی بریف کیا جائے گا۔ بجلی کی چوری سے سالانہ 170 رب رورپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق اسدعمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، کچھ دنوں میں صورتحال واضح ہوجائے گی، آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے میں تاخیر کا تاثر غلط ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کو ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت ہے، ہم نے ایل پی جی کے سلنڈر پر ٹیکس 30 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردیا ہے، ہم نے صرف صاحب ثروت افراد پر ٹیکس لگایا ہے،سعودی عرب سے 1 ارب ڈالر ایک دو روز میں پاکستان آجائیں گے، 30 نومبر کے بعد پاکستان میں اسمگل کرکے لایا گیا کوئی فون کام نہیں کرسکے گا۔ آئی ایم ایف وفد اور نج کاری کمشن حکام کے درمیان پالیسی مذاکرات ہوئے۔ نج کاری حکام نے آئی ایم ایف کو اداروں کی نج کاری پر بریفنگ دی۔ مذاکرات میں وزارت خزانہ حکام بھی شریک ہوئے۔ آئی ایم ایف نے خسارے میں جانے والے اداروں کی فوری نج کاری کی تجویز دی