واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک صدر رجب طیب اردگان پر روسی میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری سے دور رہنے پر زور دیتے ہوئے سسٹم کو دوطرفہ تعلقات کے لیے 'بہت سنجیدہ چیلنج' قرار دے دیا۔ ترک صدر سے وائٹ ہاؤس میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کے لیے انتہائی اہم ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ رجب طیب اردگان کے بڑے مداح ہیں اور ان سے ملاقات نتیجہ خیز رہی۔ تاہم دونوں رہنما واضح طور پر یہ بیان کرنے سے قاصر رہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاملات پر بڑھتے ہوئے اختلافات کو کیسے کم کریں گے۔ ان معاملات میں ترکی کی شام میں امریکہ کے اتحادی کردوں کے خلاف کارروائی اور انقرہ کی ماسکو سے 'ایس 400' میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری بھی شامل ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'ترکی جانب سے روس سے ایس 400 سمیت فوجی ساز و سامان کی خریداری نے ہمارے لیے بہت بڑے چیلنجز کو جنم دیا ہے اور ہم اس حوالے سے مستقل بات کر رہے ہیں۔ 'انہوں نے کہا کہ 'ہم نے اس حوالے سے آج بھی بات کی ہے اور مستقبل میں بھی بات کریں گے جبکہ امید ہے کہ ہم اس صورتحال کو جلد حل کر لیں گے۔'پریس کانفرنس کے چند منٹ بعد ہی وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں دونوں رہنماؤں کے مقابلے میں سخت زبان استعمال کی گئی تھی۔ بیان میں کہا گیا کہ 'دیگر معاملات میں پیشرفت کے لیے ضروری ہے کہ ہم ترکی کی طرف سے روسی ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری سے جْڑے مسائل حل کریں اور ہماری دفاعی شراکت داری کو مضبوط کریں۔'ترکی کو سزا دینے کے لیے امریکہ نے اسے 'ایف 35' کی فروخت پر پابندی لگادی تھی اور اسے لڑاکا طیارے بنانے والے کئی ممالک پر مشتمل پروگرام سے نکال دیا تھا۔ دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ حل کرنے کے لیے کام کریں گے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ ایسا کیسے ہوگا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنے سیکریٹری خارجہ، وزیر برائے خارجہ امور اور قومی سلامتی کے مشیر سے کہ چکے ہیں وہ ایس 400 معاملے کے حل کے لیے فوری کام کریں۔ ' دوسری جانب رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ دونوں ممالک اس تنازعہ پر صرف بات چیت کے ذریعے قابو پا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان یہ اتفاق ہوا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کی نئی جہت کا آغاز کریں گے اور اسے پہلے سے مضبوط بنائیں گے۔ دفاع ، تجارت سمیت امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں صدور میں اختلافات برقرا، ٹرمپ اردگان کو روس میزائل دفاعی نظام کی خریداری سے دستبردار کرانے میں نا کام رہے ،کرد ہمارے بھائی لیکن اس نام سے پکارا جانے والا گروپ دہشت گرد ہے۔
تعلقات کیلئے چیلنج، اردگان روسی میزائل نہ خریدیں، ٹرمپ
Nov 15, 2019