لاہور(خصوصی نامہ نگار ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین اور گرفتاری اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف احتجاجاً پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کیلئے اپنے استعفے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کر ادئیے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک ندیم کامران ، چوہدری محمد اقبال ، سمیع اللہ خان اور دیگر نے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں پیش ہو کر100 ارکان کے استعفے جمع کرائے ۔ مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ سے بھی رابطہ کیا جو قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ندیم کامران نے کہا کہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود حکومت قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل مکمل نہیں کر سکی اور حکومت کی نالائقی کی وجہ سے اب تک 40میں سے صرف 21قائمہ کمیٹیاں تشکیل پا سکی ہیں ۔ہمارے اس اقدام کے دورس نتائج ہوں گے ،آج کا دن پارلیمانی تاریخ میں سیاہ ترین دن ہے جب اتنی زیادہ تعداد میں ممبران قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی کام نہیں کررہی او ران کی نالائقی کی وجہ سے اب مزید پیچیدگیاں پیدا ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین مقرر نہیں کر رہی جبکہ اس کے علاوہ گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری نہیں کئے جارہے جس پر احتجاجاً ہم نے یہ اقدام اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے احتساب سے بچنے کیلئے پی اے سی ون کی بجائے پی اے سی ٹو تشکیل دیدی ہے جس کی سربراہی حکومت کے پاس ہے ،قانون سازی میں اپوزیشن کی آواز کو بلڈوز کیا جارہا ہے۔ سمیع اللہ خان نے کہا کہ نوازشریف کی صحت کیلئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد صحت عطا فرمائے ۔ حکومت تین بار ملک کے وزیر اعظم رہنے والے شخص سے تاوان طلب کر رہی ہے اور یہ شرمناک باب ہے ،تاوان سے علاج کی اجازت قابل مذمت ہے ۔،سپیکر پرویز الٰہی سے گزارش ہے کہ وہ اسمبلی کو ڈیڈلاک سے باہر نکالیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے اور وہ اپنی قیادت سے پوچھنے کے بعد فیصلہ کریںگے ،ہم پنجاب اسمبلی کے ہر اجلاس میں شریک ہوں گے، قائمہ کمیٹیوں کے بغیر قانون سازی کی اخلاقی اورقانونی ساکھ نہیں ہوگی ،حکومت اب ہر معاملے پر ون ویلنگ کررہی ہے جو خطرناک ثابت ہو گی ۔