ریاست مقدم ہے یا سیاست؟ ایک لمحہ فکریہ

یونائٹڈ سٹیٹس آف امریکہ (یو ۔ ایس ۔ اے) کئی ریاستوں پر مشتمل ایک بڑی ریاست ہے۔ امریکیوں کے دُنیا کے باقی ممالک اور قوموں پر غلبہ حاصل کرنے کا ایک راز یہ ہے کہ وہاں برسراقتدار ریپبلکن پارٹی ہو یا ڈیموکریٹک اُن کے پیش نظر سب سے مُقدم اپنی ریاست (امریکہ) کو مستحکم اور مضبوط کرنا ہوتا ہے اور ریاست کی طے شدہ پالیسیوں کو کامیاب بنانا۔
آپ امریکہ کی گزشتہ تیس سال کی تاریخ کا مطالعہ کریں آپ یہ دیکھ کر حیران ہو جائیں گے کہ جہاں ریاست (امریکہ) کے مفادات کا مسئلہ آتا ہے تو حزب اختلاف یعنی اپوزیشن پارٹی اپنی سیاست کو ریاست کے تابع کر دیتی ہے۔ اپنی سیاست کے شٹر ڈائون کر کے برسراقتدار پارٹی کے ریاست (امریکہ) کو مضبوط بنانے کے لیے طے کردہ ’’پروگرام اور پالیسی‘‘ کو قبول کرتی ہے۔ آپ جاپان، فرانس، جرمن، چین کی ترقی کا جائزہ لیں اُن کی ترقی کا راز بھی آپ کو سب سے پہلے ریاست اور سیاسی استحکام میں نظر آئے گا۔
ملکوں اور قوموں کے حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے۔ حالات کا مدوجزر کبھی ایک فریق کو غلبہ دیتا ہے تو کبھی دوسرے کو‘ کبھی حاکم محکوم بن جاتا ہے تو کبھی محکوم حاکم بن جاتا ہے۔
لیکن ریاست اگر مضبوط ہے تو داخلی اُتار چڑھائو دریا کی لہروں کی طرح اُبھر کر بکھر جاتے ہیں۔ مگر پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل سیاسی عدم استحکام بلکہ سیاسی انتشار اور انارکی کا شکار چلا آ رہا ہے۔ یہاں سیاسی بے رحمی کے چلنے والے طوفانوں کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
سیاسی بے رحمی کے ان طوفانوں میں ریاست (پاکستان) کے مفادات کو محض اپنی سیاسی ریٹنگ بڑھانے کے لیے نظرانداز کیا گیا اور قربانی کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ ہنوز یہ سیاسی طوفان جاری ہیں۔
’’ہمیں اقوام عالم میں ترقی یافتہ ملکوں اور قوموں کے استحکام اور اتحاد کے ساتھ ساتھ سیاست میں اُن کی باہمی مفاہمت اور ریاست کو سیاست پر مُقدم رکھنے کے ماٹو اور جذبے کو خوب گہری نظر سے دیکھنا ہو گا۔‘‘
برطانیہ ایک بڑی جمہوریت اور یونائٹڈ کِنگ ڈم ہے۔ برطانیہ میں گزشتہ دو سال کے عرصہ میں تین حکومتیں ریاستی مفادات کے سامنے اپنی سیاسی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے سرنڈر ہوئی ہیں۔ کسی ایک حکومت نے بھی ریاست (برطانیہ) کے مفادات کو چیلنج نہیں کیا۔ اپنی سیاست کو ریاست سے مقدم نہیں ٹھہرایا۔ کوئی احتجاجی مارچ منظم نہیں کیا۔ گورباچوف سابق صدر سوویت یونین نے جب ریاستی مفادات کے مقابلے میں سیاسی مفادات کو مقدم کیا تو مسٹر گوربا چوف پوری دنیا کے لیے باعث عبرت بن گیا۔ سوویت کی یونین کو برقرار نہ رکھ سکا اور سوویت یونین کئی ملکوں میں تقسیم ہو گیا۔
آپ سابق ایرانی بادشاہ رضا شاہ پہلوی کی مثال لے لیں۔ رضا شاہ پہلوی نے ایک طویل عرصہ کرسی اقتدار پر براجمان رہتے ہوئے گزارا نشہ اقتدار میں ریاستی مفادات کو خاطر میں نہ لایا۔ تمام تر اختیارات کے ساتھ اپنی سیاست کو ریاست کے مفادات پر غالب کرنے کی پالیسی پر گامزن رہا ۔ بالآخر ایسے حالات پیدا ہو گئے وہ تنہا ایک طرف تھا اور ریاستی مفادات دوسری طرف۔ پھر آخری انجام بہت تباہ کن اور عبرتناک تھا۔ ریاست جیت گئی اور رضا شاہ پہلوی کی سیاست کا جنازہ دارالخلافہ تہران میں ادا کیا جا رہا تھا۔ ریاست ہمیشہ سے بالا اور اپنے طے کردہ قوانین و ضوابط کی ممد و معاون اور اپنے مفادات کے تحفظ کے حوالے سے حاوی رہی ہے۔
تاریخ گواہ ہے جن ریاستوں میں سیاست کی بالادستی کو زبردست کرنے کی کوشش کی گئی انجام کار اس کا نتیجہ تباہ کُن ثابت ہوا۔ ریاست سے ٹکرانے والا بیانیہ اور قوتیں تباہی و بربادی سے دوچار ہو کر پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوئیں۔ ’’ریاست اپنے فعال، مضبوط اور متحرک اداروں کی بنیاد پر ہی ترقی کرتی ہے اور انہی اداروں کے زور پر اپنے مفادات کا تحفظ کرتی ہے‘‘
ہمارا وطن عزیز پاکستان ایک اسلامی، جمہوری اور فلاحی ریاست ہے۔ پاکستان کے فعال، مضبوط اور متحرک ادارے ہی اس عظیم ملک کی آن بان اور شان ہیں۔ جب تک یہ ادارے مضبوط متحرک اور فعال رہیں گے۔ (ریاست) پاکستان ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا۔ دشمنوں کے دانت کھٹے کرتا رہے گا۔ ریاست اپنے وجود اور مفادات کا تحفظ کرتی رہے گی۔
پاکستان کے عظیم اور قابل فخر اداروں میں حکومت پاکستان پارلیمنٹ (قومی اسمبلی) سینٹ آف پاکستان افواج پاکستان، عدلیہ (سپریم کورٹ آف پاکستان اور ذیلی ادارے) اور متعدد دیگر آئینی و قانونی ادارے شامل ہیں۔ پوری پاکستانی قوم کو اپنے ان اداروں پر فخر ہے۔ پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل وقت آتا ہے تو ہمارے ادارے ہی سب سے پہلے ریاست (پاکستان) کے تحفظ اور دفاع کے لیے میدان میں اُترتے ہیں۔
پوری پاکستانی قوم اپنی ریاست (پاکستان) کے تحفظ اور دفاع کے لیے اپنے قومی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہماری دشمن قوتیں ہمارے قومی اداروں کو غیر مستحکم اور متنازع بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ بطور خاص ہمارا دشمن انڈیا ہماری قابل فخر نڈر اور بہادر افواج کو نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ دشمن کو معلوم ہونا چاہئے پوری پاکستانی قوم اپنی بہادر اور قابل فخر افواج کے ساتھ ہے۔
وقت آنے پر لاکھوں کروڑوں نوجوان اپنی قابل فخر افواج کے ساتھ اگلی صفوں میں دشمن کے پرخچے اُڑائیں گے اور دشمن کو بتائیں گے مادرِ وطن (ریاست) پاکستان ہی مقدم ہے۔ اس کا دفاع اور تحفظ ہی ہماری جان اور ہمارا ایمان ہے۔
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن