حکومت مخالف سیاسی جماعتوں پر مشتمل ’’ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ‘‘ نے حکومت کے خلاف اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں ۔مرکزی قائدین کے درمیان ملاقاتیں اور رابطے جاری ہیں ۔باہمی مشاورت کے ساتھ حکومت کے خلاف حکمت ِ عملی طے کی جارہی ہے ۔ان جماعتوں نے حکومتی پالیسیوں ، ملک کی بدحال معاشی صورت حال ، مہنگائی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی عوامی مشکلات و تکالیف کے پیش نظر احتجاجی جلسوں کا پروگرام ترتیب دے رکھا ہے ۔ اس کے تحت ہفتہ کے روز کراچی میں جلسہ ہوا ۔ اب 17 نومبر کو کوئٹہ اور 20 نومبر کو پشاور میں جلسہ ہوگا ۔ دوسری طرف حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی حکومت سے شاکی اور نالاں دکھائی دے رہی ہیں ۔اتحاد میں شامل بڑی جماعتوں ق لیگ اور ایم کیو ایم نے کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے شکوہ کیا ہے کہ اس کی طرف سے کیے جانے والے فیصلوں سے پہلے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی جاتی ہے ا ور نہ ہی انہیں اعتماد میں لیا جاتا ہے ۔ بار بار کی یاد دہانیوں کے باوجود حکومت کی طرف سے مثبت کردار ادا نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے جماعت کے ارکان ِ قومی و صوبائی اسمبلی میںاضطراب اور بے چینی بڑھ رہی ہے ۔ سندھ میں حکومت کی اتحادی جماعت فنکشنل لیگ نے تو حکومت سے لاتعلقی کا اعلان بھی کردیا ہے ۔
حکومت مخالف جماعتوں اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ڈالے جانے والے دبائوسے حکومت مسائل اور مشکلا ت کے گرداب میں گھر گئی ہے ۔ اسے نہ صرف تنزل پذیر ملکی معیشت ، قرضوں کا بوجھ ، روز افزوں مہنگائی ، پٹرول ۔گیس ، بجلی سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کے باعث اپنی مقبولیت کا گراف تیزی سے گرنے کا مسئلہ درپیش ہے بلکہ حکومت مخالف جماعتوں کے ساتھ ساتھ اسے اتحادی جماعتوں کی ناراضی کا بھی سامنا ہے ۔سوان حالات میں تحریک انصاف کی حکومت اور قیادت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مذکورہ چیلنجز سے عہدہ برا ٔ ہونے کے لیے مناسب حکمت عملی وضع کرے ۔ اپنے اتحادیوں کی شکایات کو رفع کرے اور انہیں اعتماد میں لے اور اس کے ساتھ زندگی سے تنگ آئے عوام کو ریلیف مہیا کرنے کا بھی اہتمام کرے ۔
حکومت پر پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کا دبائو
Nov 15, 2021