بلوچستان دہشت گردی: پانچ سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت

دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ میں پاکستان نے جو قربانیاں دی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ہماری مسلح افواج نے اس سلسلے میں اپنی بہادری، جانبازی اور ایثار کی ایسی داستانیں رقم کی ہیں جن کی مثال ملنا مشکل ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود امریکا کی طرف سے پاکستان کے کردار پر ہمیشہ سوالات اٹھائے گئے اور امریکا نے بین الاقوامی رائے کو ہمارے خلاف ہموار اور استعمال کرنے کی کوشش کی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان نے اب سے بیس برس پہلے اقوام متحدہ کے کہنے پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان میں کارروائی کے لیے راستہ دے کر اپنے لیے مصیبت کا راستہ کھول لیا۔ اس جنگ میں اتنا نقصان امریکا یا اس کے کسی بھی اور اتحادی ملک نے نہیں اٹھایا جتنا پاکستان کو سہنا پڑا۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ امریکا سمیت بین الاقوامی برادری کے تمام اہم ارکان اس سلسلے میں ہمارے ممنون ہوتے لیکن ہو یہ رہا ہے کہ امریکا جس کی وجہ سے ہم اس جنگ میں کودے تھے، وہ ایک طرف ہمارے کردار کی تعریف کرتے ہوئے ہم سے مختلف معاملات میں مدد مانگتا ہے تو دوسری جانب ہمارے ہی خلاف باتیں کرتا ہے۔
امریکا ہی کی وجہ سے افغانستان میں حالات ایک بار پھر بگاڑ کا شکار ہوئے ہیں۔ امریکا اور اس کے اتحادی جلد بازی میں افغانستان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے اندر موجود عناصر کو اعتماد میں ہی نہیں لیا لیکن اپنے فوجیوں کو انخلا کے لیے محفوظ راستہ دلوانے کے لیے امریکا نے پاکستان سے درخواست کی۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کا بدترین دشمن بھارت گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے اور وہ اب بھی اسی کوشش میں لگا ہوا ہے کہ کسی بھی طرح افغانستان میں حالات اس نہج پر چلے جائیں کہ ایک بار پھر افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا موقع مل جائے۔ پاکستان کے اندر بھی ایسے گروہ اور افراد موجود ہیں جو بھارت کے ایما پر پاکستان کے اندر تخریب کاری کی کارروائیاں کراتے ہیں۔ اس بات کا اعتراف پاکستان کی حراست میں موجود بھارتی بحریہ کا افسر کلبھوشن سدھیر یادیو بھی کرچکا ہے جو بلوچستان میں دہشت گرد گروہوں کو بھارتی خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) کی طرف سے معاونت کرتا ہوا پاکستانی خفیہ اداروں کے ہتھے چڑھ گیا تھا۔
پاکستان میں ایک بار پھر سکیورٹی اداروں کے خلاف تخریب کاری کی کارروائیوں میں تیزی دکھائی دے رہی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت سمیت کئی عناصر پاکستان کے خلاف سرگرم ہورہے ہیں لیکن ہماری بہادر اور غیور افواج دفاعِ وطن کے لیے ہمہ وقت مستعد ہیں اور ان سے وابستہ جوان اور افسران اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے بھی وطن کے دفاع پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اس سلسلے کی تازہ کارروائیوں میں بلوچستان میں دو مختلف واقعات کے دوران دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے پاک فوج کے تین جوان شہید ہو گئے۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کی۔ تربت میں بیرونی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔ آپریشن کے دوران پاک فوج اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اس دوران دہشت گردوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو جوان شہید ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، بلوچستان میں کلیئرنس آپریشن کے دوران دیسی ساختہ بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک سپاہی شہید ہو گیا۔ ادھر، باجوڑ میں راغگان ڈیم کے قریب ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے میں سکیورٹی پر مامور 2 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ ایس ایچ او قابل شاہ کے مطابق شہدا کی نعشیں تحصیل خار ہسپتال منتقل کردی گئیں۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، ڈی پی او عبد الصمد خان کے مطابق واقعہ کی تحقیقات شروع کردیں جبکہ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا۔
یہ ایک نہایت افسوس ناک امر ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی برادری کا ساتھ دینے اور بھاری جانی و مالی نقصان برداشت کرنے والا پاکستان تو فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی اے) جیسے اداروں کی نظر میں مشکوک ہے جس کی بنیاد پر اسے گرے لسٹ میں ڈالا گیا ہے لیکن بھارت جیسا ملک جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہونے کے علاوہ سرکاری سرپرستی میں اقلیتوں کے خلاف شدت پسندی کو بڑھاوا دے رہا ہے اور جہاں آئے دن یورینیم کی سمگلنگ کے واقعات پیش آرہے ہیں وہ بین الاقوامی برادری اور عالمی اداروں کی آنکھ کا تارا بنا ہوا ہے۔ اگر عالمی برادری واقعی دہشت گردی اور شدت پسندی پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے نہ صرف اس حوالے سے پاکستان کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے بلکہ بھارت کے خلاف ٹھوس کارروائی بھی کرنی چاہیے تاکہ خطے میں امن و امان قائم ہوسکے۔

ای پیپر دی نیشن