یورپ بھر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے قبل از وقت اموات میں 10 فیصد کمی
عالمی ادارہ صحت کی ہدایات پر عمل کیا جائے تو 2019 میں ریکارڈ کی گئی اموات کی تعداد حالیہ عرصے میں نصف رہ سکتی ہے، ای ای اے کی روپرٹ
یورپین ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) نے کہا ہے کہ یورپ بھر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے قبل از وقت اموات میں 10 فیصد کمی آئی ہے تاہم یہ پوشیدہ قاتل اب بھی تین لاکھ سات ہزار قبل از وقت اموات کا سبب بنتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ای ای اے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایئر کوالٹی کی تازہ ترین ہدایات پر یورپی یونین کے ارکان عمل کرتے ہیں تو 2019 میں ریکارڈ کی گئی اموات کی تعداد حالیہ عرصے میں نصف رہ سکتی ہے۔دو اعشاریہ پانچ مائیکرو میٹر سے کم قطر کے ساتھ، ٹھیک خاص مادے سے منسلک اموات کا تخمینہ 2018 کےلئے تین لاکھ 46 ہزار لگایا گیا تھا۔یورپی یونین کے فضائی آلودگی کے ڈیٹا سینٹر نے کہا کہ اگلے سال اموات میں واضح کمی کو جزوی طور پر سازگار موسم کی وجہ سے کم کیا گیا تاہم سب سے بڑھ کر پورے براعظم میں ہوا کے معیار میں کافی بہتری آئی۔رپورٹ کے مطابق 1990 کی دہائی کے اوائل میں باریک ذرات جو پھیپھڑوں میں گہرائی تک داخل ہوتے ہیں، یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں تقریباً 10 لاکھ قبل از وقت موت کا باعث بنے،یہ تعداد 2005 تک نصف سے کم ہو کر چار لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔2019 میں باریک ذرات جرمنی میں 53 ہزار آٹھ سو، اٹلی میں 49 ہزار نو سو، فرانس میں 29 ہزار آٹھ سو اور سپین میں 23 ہزار تین سو قبل از وقت اموات کا سبب بنے۔پولینڈ میں 39 ہزار تین سو اموات ہوئیں، جو کہ فی کس آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔ای اے اے دو دیگر اہم آلودگیوں سے منسلک قبل از وقت اموات کو بھی رجسٹر کرتا ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ ڈبل ہونے سے بچنے کے لیے وہ ان کو اپنی مجموعی تعداد میں شمار نہیں کرتا ہے۔نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے ہونے والی اموات ، خاص طور پر کاروں، ٹرکوں اور تھرمل پاور اسٹیشنوں سے 2018 اور 2019 کے درمیان ایک چوتھائی کمی سے 40 ہزار رہ گئیں۔2019 میں زمینی سطح کے اوزون سے ہونے والی اموات بھی 13 فیصد گر کر 16 ہزار آٹھ سو تک پہنچ گئیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فضائی آلودگی یورپ میں انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے۔دل کی بیماری اور فالج کی وجہ سے زیادہ تر قبل از وقت اموات کا ذمہ دار فضائی آلودگی کو قرار دیا جاتا ہے، اس کے بعد پھیپھڑوں کی بیماریاں اور کینسر شامل ہے۔بچوں میں، ماحولیاتی آلودگی پھیپھڑوں کی نشوونما کو نقصان پہنچا سکتی ہے، سانس کے انفیکشن کا سبب بن سکتی ہے اور دمہ کو بڑھا سکتی ہے۔