منڈی بہائوالدین‘ چناب نگر‘ مرید والا (نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امید ہے مجھ پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کی درخواست چیف جسٹس آف پاکستان سنیں گے۔ ملک میں قبل از وقت الیکشن اور آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے وزیراعظم شہباز شریف مفرور شخص (نواز شریف)سے مشاورت کرے، یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، اوورسیزپاکستانی اگرملک میں سرمایہ کاری کردیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی، منڈی بہائو الدین اور جڑانوالہ میں پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ آج ہمارے پارلیمنٹرینز درخواست لیکر عدالت گئے، مجھے امید ہے محترم چیف جسٹس ہماری درخواست کو سنیں گے، یہ فیصلہ کن وقت ہے ملک کو قانون کی بالادستی کی طرف لیکر آنا ہوگا، لندن میں شہباز شریف کو جرمانہ ہوا، لندن کی عدالت نے کہا قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ سابق وزیراعظم ہوتے ہوئے ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتا، اگر ملک میں خوشحالی لانی ہے تو انصاف قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انصاف نہیں ہو گا تو خوشحالی نہیں آسکتی۔ میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہوا اور پتا ہے کس نے کیا، ہو سکتا ہے تحقیقات میں ایسا نہ ہو، اپنی حکومت کے باوجود میں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا، عام آدمی کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہوگا۔ اوورسیز پاکستانی اگر ملک میں سرمایہ کاری کردیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اگر ہم ملک میں انصاف کا نظام ٹھیک کر دیں تو ہمیں دنیا میں بھکاری نہیں بننا پڑے گا۔ بڑے احترام سے چیف جسٹس صاحب سے کہتا ہوں ارشد شریف قتل کی پوری تحقیقات ہونی چاہیے۔ اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ ہوا صرف سپریم کورٹ پر اعتماد ہے، میرے اوپرحملہ ہوا، چاہتا ہوں عدالت انصاف دے۔ دوسری بات الیکشن ہونگے یا جلدی ہونگے کیا مفرور یہ فیصلہ کرے گا۔ شہباز شریف، اسحاق ڈار کیا ایسے لوگ ملک کے فیصلے کریں گے، جس آدمی کا اصل مقصد این آر او لینا ہے کیا وہ آدمی پاکستان میں الیکشن کا فیصلہ کرے گا۔ یہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ کیا ہمیں اپنے اہم فیصلوں کی اسے اجازت دینی چاہئے؟۔ سب سے دوستی چاہتے ہیں‘ لیکن کسی کی غلامی نہیں کریں گے۔ امریکہ‘ روس‘ چین سمیت سب کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ 26 سال سے یہی باتیں کر رہا ہوں۔ حیرت یہ ہے ان کا پراپیگنڈا سیل اس کے مطلب کچھ اور نکال دیتے ہیں۔ پاکستان میں ان کا پورا پراپیگنڈا سیل بیٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائفرکو نیشنل سکیورٹی‘ پارلیمنٹ میں رکھا اور صدرمملکت کو بھجوایا۔ پاکستانی سفیر نے بھی کہا دھمکیاں دی گئیں۔ ہم کہہ رہے ہیں ہم نے آگے چلنا ہے‘ 26 سال سے میرے اس بیانیے میں کوئی فرق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائفر قومی سلامتی‘ پارلیمنٹ اور ایوان صدر میں ہے جبکہ چیف جسٹس کو بھی بھجوایا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ایک پراپیگنڈا سیل بیٹھا ہوا ہے۔ وہ صحافیوں کو فیڈ کرتا ہے۔ میں جو بھی باہر انٹرویو دیتا ہوں‘ اس میں سے چیزیں نکالتے ہیں۔ پھر ان چیزوں کو اٹھا کر کوئی اور مطلب نکال دیتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ دو صحافیوں کو بیان دینا پڑا کہ ہمارے بیانوںکو غلط پیش کیا جا رہا ہے۔ یعنی میرے (عمران خان) انٹرویوکو غلط پیش کیا جا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں خوشحالی لانی ہے تو انصاف کا قانون نافذ کرنا ہوگا۔ انصاف نہیں ہوگا ہم ایشین ٹائیگر نہیں بن سکتے۔ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں‘ جو لوگوں کو آزاد کرے گی۔ پنجاب پولیس نے میری بات نہیں سنی۔ طاقتور حلقوں کی بات سنی‘ میری ایف آئی آر درج نہیں کی۔ اعظم سواتی کے معاملے پر صرف سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہم سب سے دوستی چاہتے ہیں۔ کسی کی غلامی نہیں چاہتے۔ قبل ازیں لانگ مارچ سے سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ منزل ملنے تک قافلہ رواں دواں رہے گا۔ رانا ثناء اللہ دیکھو مجھے منڈی بہائوالدین کے کارکنوں میں کوئی خوف دکھائی نہیں دے رہا۔ سب حقیقی آزادی کیلئے تیار ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر یاسمین راشد اور حماد اظہر نے بھی لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ اسد عمر نے پاکستان تحریک انصاف کے جوائنٹ سیکرٹری نارتھ پنجاب و امیدوار صوبائی اسمبلی چیئرمین اوورسیز کمیٹی ضلع چنیوٹ میاں شوکت علی تھہیم ایڈووکیٹ سے ٹیلی فونک گفتگو کی، آج چنیوٹ سے شامل ہونے والے لانگ مارچ قافلے کے پلان بارے تفصیلی بات چیت کی۔ اسد عمر نے کہا کہ ملک اور جمہوریت بچانے کیلئے جلد امپورٹڈ حکمرانوں سے نجات اور الیکشن انتہائی ضروری ہیں۔ سمندری میں دو الگ الگ مقامات پر جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ سمندری کے عوام کا جوش دیکھ کر لگتا ہے کہ عوام پاکستان تحریک انصاف کیساتھ ہیں اور کرپٹ چور ٹولہ کو مسترد کر چکے ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک پروپیگنڈا سیل میرے انٹرویو کی چیزیں نکال رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کی چیزیں اچھالی جا رہی ہیں۔ میرے انٹرویو کا دوسرا مطلب نکالا جا رہا ہے۔ چین، روس، امریکہ سے دوستی چاہتے ہیں لیکن غلامی نہیں۔ مسئلہ کشمیر حل کرنے پر تیار ہو تو بھارت سے بھی دوستی کو تیار ہیں۔