بالی (شہنوا+انٹرنیشنل ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ تائیوان چین کا اندرونی معاملہ ہے، تائیوان پہلی سرخ لکیر ہے جو امریکہ چین تعلقات میں عبور نہیں ہونی چاہیے۔ انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں صدر شی اور امریکی صدر جو بائیڈن کی ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔ چینی میڈیا کے مطابق ملاقات میں چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر بائیڈن کو باور کرایا امید ہے کہ امریکہ ون چائنا پالیسی کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے الفاظ کو عملی جامہ پہنائے گا۔ چینی صدر نے مزید کہا دونوں ملکوں کا مقابلہ ایک دوسرے سے سیکھنے کے لیے ہونا چاہیے تاکہ خود کو بہتر بنا کر ایک ساتھ ترقی کی جائے، مقابلہ دوسرے فریق کو زیر کرنے کے لیے نہیں ہونا چاہیے، کسی بھی فریق کو دوسرے کو یا اس کے نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ شی جن پنگ نے کہا کہ تعلقات کیلئے صحیح سمت تلاش کرنے، بڑھانے کی ضرورت ہے۔ علاقائی مسائل حل کرنا باہمی مفاد میں ہے، چین تجارتی اور معاشی تعلقات کو سیاست اور ہتھیاروں کی نذر کرنے کا مخالف ہے۔ چینی صدر نے یوکرائن کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور روس یوکرائن بات چیت کے دوبارہ شروع ہونے کی حمایت کی۔ جو بائیڈن نے کہا چین سے مقابلہ جاری رہے گا۔ لیکن یہ مقابلہ ہرگز تنازعہ میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ جوبائیڈن اور صدر شی نے اتفاق کو دہرایا کہ ایٹمی جنگ کبھی بھی نہیں ہونی چاہیے۔ دونوں صدور نے ہاتھ ملایا۔ بائیڈن نے کہا کہ سپرپاورز کی ذمہ داری ہے دنیا کو دکھائیں اپنے اختلافات کو سنبھال سکتے ہیں اور پاپسی مقابلے کو تنازع میں تبدیل ہونے سے روک سکتے ہیں۔ بائیڈن نے چین کی جانب سے تائیوان کے خلاف بڑھتے جارحانہ اقدامات شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی پر اعتراض کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات تقریباً تین گھنٹے جاری رہی۔ تائیوان کے سوال پر چینی صدر نے کہا کہ تائیوان چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے۔ چینی دفتر خارجہ اعلامیہ کے مطابق چین امریکہ بہتر تعلقات کیلئے درست راستے کے تعین کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کو فوائد، نقصانات کے ساتھ تجربات اور سبق بھی حاصل ہوئے۔ دونوں صدور کو قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔ دونوں ممالک کے صدور کو تعلقات کو آگے لیکر جانا چاہئے۔ ترکیہ کے صدر طیب اردگان جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے انڈونیشیا کے جزیرہ بالی پہنچ گئے۔