کراپ لائف کے پیسٹی سائیڈ کنٹینر مینجمنٹ پروگرام کا آغاز 

Nov 15, 2022


کراچی ( کامرس رپورٹر) کراپ لائف پاکستان ایسوسی ایشن کی جانب سے پیسٹی سائیڈ کنٹینر مینجمنٹ پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ استعمال شدہ کیڑے مار زہروںکے کنٹینرز کی مناسب تلفی کے ذریعے  ماحول اور انسان دونوں کی صحت کی حفاظت، ویسٹ مینجمنٹ اور ری سائیکلنگ کو بہتر بنانا آگہی پروگرام کا حصہ ہے۔پراجیکٹ کے افتتاح کا اہتمام کورٹیوا ریسرچ سنٹر رینالہ میں کیا گیا جس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل ریسرچ ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (AARI) ڈاکٹر ایم نواز خان میکن نے کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ریسرچ ڈاکٹر ایم نواز خان میکن نے کہا کہ پراڈکٹ سٹیورڈشپ زرعی مصنوعات کی دریافت اور ترقی سے لے کر ان کے استعمال  اور پھر مناسب تلفی تک انتظام کرنے کا ذمہ دارانہ  اور اخلاقی طریقہ ہے۔۔ انہوں نے  زراعت  سے جڑے اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ماحولیات اور کمیونٹی کی خاطر رہنما اصولوں پر عمل کریں۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر کراپ لائف پاکستان، رشیداحمد نے پلانٹ سائنس انڈسٹری میں کراپ لائف پاکستان ایسوسی ایشن کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالتے  ہوئے فصلوں کے تحفظ، بیج اور زرعی بائیو ٹیکنالوجی میں بین الاقوامی ترقیوں کی وضاحت کی، جس کا مقصد اپنے اسٹیک ہولڈرز کو  بر وقت معلومات فراہم کرنا ہے اور فوڈ اینڈ ایگری کلچر کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے رائے دہی کا خیرمقدم  ہے۔ کراپ لائف پاکستان ایسوسی ایشن فیلڈ میں اور اس سے باہر موثر اسٹیورڈ شپ کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور اس کا خیال ہے کہ زرعی کیمیکل مصنوعات کا مناسب انتظام اور استعمال پائیدار زراعت کو فروغ دینے اور ماحولیات اور صحت عامہ کے تحفظ میں مدد دے سکتا ہے۔ کراپ لائف پاکستان ایسوسی ایشن کسانوں اور ان کے گرد رہنے والے افراد کی صحت کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے تحفظ کے لیے فصلوں کے تحفظ کے لیے استعمال ہونے والے زہروں کے خالی کنٹینرز کی مناسب تلفی اور ری سائیکلنگ کو یقینی بنانے کے لیے پیش پیش ہے۔ زرعی کیمیکل انڈسٹری کا عزم ہے کہ کسان  زرعی مصنوعات کا محفوظ طریقے سے استعمال کرتے ہوئے ان سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکیں۔تقریب میں محکمہ زراعت کے مقامی حکام، ماہرین تعلیم، کسانوں، ڈیلرز اور کراپ لائف ممبر کمپنی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے اور کاشتکاروں کی بہتر خدمت کے لیے اسے دوسرے  علاقوں تک بھی پھیلایا جائے گا۔

مزیدخبریں