اسلام آباد(خبرنگار)وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ترقی پزیر ممالک کی COP27 میں شرکت دنیا عالم کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے وسائل کی منصفانہ تقسیم کے بارے میں باور کرانے ہے۔ ترقی یافتہ ممالک ماحولیاتی تبدیلی سے نمبرآزما فرنٹ لائنز ممالک کی آواز سنے۔ وہ IPU پارلیمانی اجلاس میں 'وائسز فرام دی فرنٹ لائنز' کے عنوان سے ایک تقریب سے خطاب کر رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے لیے محض الفاظ نہیں ہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 348 بلین امریکی ڈالر کی ضرورت ہوگی ۔ ایک اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کم سے کم ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے یکجا ہونے کی ضرورت ہے جیسا کہ پاکستان نے 2022 میں بدترین سیلاب کا سامنا کیا جس نے پورا نظام مفلوج کر دیا۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بڑے کاربن خارج کرنے والے نہیں ہیں جبکہ ہمارا زہریلی گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم ہے اور ہم درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کی طرف جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا ہ سینیٹر بین کارڈن کی قیادت میں امریکی سینیٹرز کے وفد سے بھی ملاقات کی جس میں سینیٹر مشاہد حسین اور منظور احمد کاکڑ نے بھی شرکت کی۔ ملاقات کے دوران سینیٹر کارڈن نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور نقصان پر وزیر سے تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ آبادی کی بحالی کے لیے ممکنہ مدد اور وسائل کی فراہمی کی بھی یقین دہانی کرائی۔ وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینٹر شیری رحمان نے فلاحی اداروں کے سربراہان سے بھی ملاقات کی۔
شیری رحمان
پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہوگی، شیری رحمان
Nov 15, 2022