میاں چنوں(خبر نگار،نامہ نگار) مہر آباد روڈ میاں چنوں کی رہائشی نورین بی بی نے اپنے 16 سالہ بیٹے نادر علی کے ہمراہ میڈیا کو بتایا کہ کچھ عرصہ قبل اس کے بیٹے کی ٹانگ ٹوٹ گئی تو وہ کسی کے بتانے پر ہسپتال کسووآل میں ڈاکٹر ارشد کے پاس لے گئی. ڈاکٹر ارشد نے آپریشن کے لئے 25000 روپے اور ادویات کے لئے 15000 روپے لے کر آپریشن کر دیا لیکن ٹانگ مزید خراب ہوچکی ہے اس پر میں بچے کو لے کر ڈاکٹر ارشد کے پاس گئی تو اس نے کہا کہ غلطی سے راڈ چھوٹا ڈال دیا ہے دوبارہ آپریشن کرنا پڑے گا جس کا خرچ 70000 روپے جمع کرواو¿ میرے احتجاج کرنے پر مجھے بے عزت کرکے نکال دیا. مجھے یہ بھی معلوم ہو¿ا کہ ارشد تو
ڈاکٹر نہیں بلکہ ڈسپنسر ہے تو میں نے بچے کو آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر حفیظ کو دکھایا تو انہوں نے بتایا کہ آپریشن درست ہی نہیں ہو¿ا. ڈاکٹر حفیظ نے بھی جعلی ڈاکٹر کے خلاف پولیس کاروائی کے لئے ریفر کیا ہے، حکومت پنجاب میرے بچے کا علاج کروائے اور جعلی ڈاکٹر کے خلاف کاروائی کی جائے۔
. میڈیا نے جب مبینہ جعلی ڈاکٹر ارشد سے رابطہ کیا تو اس کا کہنا تھا کہ وہ ڈاکٹر نہیں ڈسپنسر ہے اور اس کا آرتھو پیڈک سرجن کے ساتھ کام کرنے کا 13 سالہ تجربہ ہے. آپریشن آرتھو پیڈک سرجن سے کرواتے ہیں. پرچی پر میرے نام کے ساتھ ڈاکٹر ویسے ہی لکھا ہے. ہم نے خاتون سے 25000 لے کر آپریشن کیا مزید 15000 کا الزام غلط ہے راڈ چھوٹا ڈلنے کی وجہ سے انفیکشن ہوگئی دوبارہ آپریشن کرنا پڑے گا۔