کوئٹہ‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان عوامی پارٹی‘ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل‘ نیشنل پارٹی‘ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے 30 سے زائد رہنما¶ں نے نواز شریف سے ملاقات کے بعد ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔ قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور شہباز شریف نے کوئٹہ میں بلوچ اہم سیاسی قیادت سے ملاقات کی۔ نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی ہمیں ہمیشہ سے عزیز رہی ہے۔ ہم نے بلوچستان میں ہزاروں کلومیٹر سڑکوں کا جال بچھانے کا سلسلہ شروع کیا۔ گوادر سے کوئٹہ سڑک تعمیر کرکے عوام کو سفر کی بہترین سہولیات فراہم کیں۔ گوادر سے کوئٹہ سڑک کی تعمیر سے 2 دن کا سفر کم ہوکر 8 گھنٹے کا رہ گیا۔ سڑک کی تعمیر کے دوران 40 سے زائد نوجوان شہید ہوئے تھے، انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ دو سو سے زائد چھوٹے ڈیمز بنائے ہیں۔ رتوڈیرو شاہراہ تعمیر کرکے جنوبی بلوچستان کے علاقوں کو سندھ سے جوڑا گیا۔ ان دونوں سڑکوں کی بنیاد ہم نے 1998ئ، 1999ءمیں رکھی تھی۔ ہم نے بلوچستان میں دہشتگردی کو ختم کر دیا تھا۔ بلوچستان کیلئے ہمارا شوق تھا، محبت اور فکر تھی۔ بلوچستان اور سابق قبائلی علاقوں کے 5 ہزار سے زائد طالبعلموں کو وظائف دیئے۔ پسماندہ علاقوں کے ہزاروں بچوں نے وظائف پر بہترین تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ تربت، خضدار، ڈیرہ مراد جمالی اور پشین میں یونیورسٹی کیمپس کھولے۔ گوادر، نوشکی اور وڈھ میں یونیورسٹی کیمپس کھولے۔ ہم گوادر تک پانی پہنچا چکے تھے بعد میں کام رک گیا۔ ہمیشہ سب کو ساتھ لیکر چلے، سب کو ساتھ لیکر چلنے کی روایت پر عمل کریں گے۔ سیاسی قائدین نے نواز شریف کی آمد اور ملاقات پر شکریہ ادا کیا۔‘اجلاس میں بی اے پی‘ مسلم لیگ ن کا مل کر آگے بڑھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔سیاسی قائدین نے ملک بالخصوص بلوچستان کی ترقی کیلئے نواز شریف کے جذبے کو سراہا۔ قائدین کا مستقبل میں اشتراک عمل اور سیاسی تعاون کرنے پر اتفاق ہوا۔ نواز شریف نے بلوچ رہنما¶ں سے ملاقات میں کہا کہ ہکلہ اور ڈیرہ اسماعیل خان موٹروے کی بنیاد ہم نے رکھی تھی۔ اس منصوبے پر 4 سال کام رکا رہا۔ شہباز شریف نے دوبارہ کام شروع کرایا۔ یارک ساگو، ژوب شاہراہ کو دو رویہ اور بہتر بنانے، این 50 سے ملانے کا کام ہم نے شروع کیا۔ جاپان کے تعاون سے راکھی گاج سے وانا تک سڑک بنائی۔ یہ سڑک شمالی بلوچستان کو جنوبی پنجاب (ڈی جی خان) سے جوڑتی ہے۔ ہم نے قلات، کوئٹہ، چمن، خضدار، کراچی دو رویہ (این 25) پر کام شروع کیا۔ اللہ کے فضل سے 1998ئ، 1999ءمیں کوسٹل ہائی وے کی بنیاد ہم نے رکھی تھی۔ گلگت، سکردو ہائی وے ہم نے شروع کی، 62 ارب روپے کی لاگت سے ہم نے ہی مکمل کی۔ بلوچستان کی ترقی کیلئے شروع کیا جانے والا کام ہماری حکومت کے بعد روک دیا گیا۔ ہم نے 1998ء میں گوادر کی ترقی کا سفر شروع کیا تھا۔ یہ آج کل کی بات نہیں۔ مسلم لیگ ن میں مختلف سیاسی شخصیات کی شمولیت کے حوالے سے تقریب ہوئی۔ تقریب میں نواز شریف‘ شہباز شریف‘ مریم نواز اور دیگر رہنما¶ں نے شرکت کی۔ ن لیگ ذرائع کے مطابق 30 کے قریب سیاسی شخصیات ن لیگ میں شامل ہوئیں۔ تقریب میں بی اے پی‘ بی این پی مینگل‘ نیشنل پارٹی اور پی پی کے سابق رہنما شریک ہیں۔ بی اے پی کے سابق ارکان اسمبلی جام کمال‘ میر سلیم کھوسہ‘ نور محمد دمڑ‘ ربابہ بلیدی شامل تھے۔ سردار عبدالرحمان کھیتران‘ محمد خان لہڑی‘ سردار مسعود لونی‘ فائق جمالی‘ شعیب نوشیروانی‘ عاصم کرد‘ چنگیز مری‘ رامین محمد حسنی‘ دوشین ڈومکی‘ مجیب محمد حسنی‘ بی این پی کی سابق رکن اسمبلی زینت شاہوانی‘ پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے خان محمد جمالی‘ عاطف سنجرانی‘ نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر اشوک کمار‘ سابق سینیٹر پی پی سید الحسن مندوخیل نے تقریب شمولیت میں شرکت کی۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں سیاسی قائدین سے قائد نواز شریف سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی ترقی‘ عوام کو حقوق کی فراہمی نواز شریف کے دل کے قریب رہی ہے۔ سولہ ماہ کی حکومت کے دوران سب سے زیادہ بار بلوچستان کے دورے کئے۔ سولہ ماہ میں بھی بلوچستان کی ترقی‘ تعلیم‘ نوجوانوں کی ہنرمندی کے منصوبوں پر کام کیا۔ سولہ ماہ کے دوران شدید معاشی مشکلات اور تباہ کن سیلاب کا مقابلہ کیا۔ گوادر کیلئے ایران اور نیشنل گرڈ سے بجلی دینے کے منصوبے شروع کئے۔ چار سال سے رکے منصوبے 16 ماہ میں ریکارڈ رفتار سے مکمل کئے۔ ایران سے ٹرانسمیشن لائن مکمل ہو چکی ہے۔ چار سال اس پر کام رکا رہا۔ گوادر بندرگاہ کی صفائی اور گہرائی کا کام چار سال نہ ہوا۔ چار سال کی تاخیر سے گوادر بندرگاہ کی گہرائی میں ڈیڑھ میٹر کی کمی آ گئی تھی۔ گوادر بندرگاہ میں ریت صاف نہ ہونے سے بڑے تجارتی جہاز نہیں آ سکتے تھے۔ ہم نے گوادر بندرگاہ کی صفائی‘ گہرائی کیلئے کنٹریکٹ دیا۔ فروری 2024ءمیں کام مکمل ہو گا۔ گوادر ہوائی اڈے پر کام تیز کیا گیا جو رواں سال کے آخر میں مکمل ہو گا۔ گوادر کو پانی کی فراہمی کیلئے شادی کور اور باسول ڈیم بنائے۔ ہم نے 2013ءسے 2018ءمیں گوادر شہر تک پانی پہنچا دیا تھا۔ بعد میں کام روک دیا گیا۔ سولہ ماہ کی حکومت نے کام دوبارہ شروع کیا۔ اب پانی شہر تک پہنچے گا۔ سال 2022ءمیں تباہ کن سیلاب میں مدد کے لئے ہم نے وفاق کی طرف سے 100 ملین ڈالر مختص کئے۔ تعمیرات کیلئے یہ فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔ رقم ایلوکیٹ ہو چکی ہے۔ دو ہزار ارب روپے کا کسان پیکج دیا۔ مفت بیج‘ سستی کھاد‘ زرعی ٹیوب ویلز پر رعایتی بجلی فراہم کی۔ میں نے ذاتی طور پر متاثرین سیلاب کی بحالی کے اقدامات کی دن رات نگرانی کی۔ وفاق اور صوبوں نے مل کر مثالی جذبے سے متاثرہ اہل وطن کی مدد کی۔ تعلیم‘ صحت‘ انفراسٹرکچر کی ترقی اولین ترجیح رہی ہے۔ اس کو برقرار رکھیں گے۔ سولہ ماہ میں بلوچستان میں دانش سکول منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ بلوچستان بھر میں دانش سکول کا جال بچھائیں گے۔ نواز شریف نے ہر سیاسی جماعت کا مینڈیٹ ہمیشہ تسلیم کیا ہے۔مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پارٹی میں شامل ہونے والے رہنما¶ں سے خطاب میں کہا ہے کہ اﷲ نے رحم کیا کہ ہم واپس کوئٹہ اور بلوچستان آئے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ کوئٹہ کی رونقیں بحال ہوئی ہیں۔ موقع ملا تو بلوچستان کے عوام کی بھرپور خدمت کریں گے۔ سابقہ ریکارڈ کو دیکھیں تو مسلم لیگ ن نے صوبے کے عوام کی خدمت کی ہے۔ بلوچستان کیلئے کسی اور نے کیا کیا؟ کوئی ایسا منصوبہ بتائیں جس نے یہاں کی تقدیر بدلی ہو ہمارے بعد کی حکومت نے تو سی پیک کے منصوبے کو بہت نقصان پہنچایا۔ گوادر میں سٹیٹ آف آرٹ ائیرپورٹ بن رہا ہے۔
بلوچستان، 30 سے زائد سیاسی رہنماؤں کی مسلم لیگ ن میں شمولیت
Nov 15, 2023