عمار چوہدری
ammar700@gmail.com
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سرکاری خدمات اور اداروں کو ڈیجیٹائز کرنے‘ عوامی خدمات کی فراہمی ‘کاروباری شعبے کیلئے آسانیاں پیدا کرنے اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس ضمن میں ادارے کی جانب سے ٹیکنالوجی پر مبنی اہم اقدامات کے بارے میں آگاہی کیلئے چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ فیصل یوسف سے خصوصی بات چیت کی گئی۔
پنجاب کی آئی ٹی پالیسی کے بارے میں چیئرمین فیصل یوسف نے کہا کہ آئی ٹی پالیسی کا مقصد صوبے کے مختلف شعبوں‘ امور اور محکموں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہے تاکہ لاگت اور وقت کی بچت کو یقینی بناتے ہوئے بہترین انداز میں خدمات کی انجام دہی ممکن بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت کاروباری شعبے کو جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور نوجوانوں کو روزگار کے آن لائن مواقعوں سے روشناس کرانے کے لئے مختلف پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔پنجاب واحدصوبہ ہے جہاں ای گورننس کے نفاذ کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جن سے سرکاری محکموں کو ٹیکنالوجی سے لیس کرکے انہیں مزید فعال‘ متحرک اور جدید بنایا جا رہا ہے ۔نالج پارک‘ٹیکنالوجی پارکس اور صنعتی زونز میں ون ونڈو سروس سنٹرکی تعمیر و ترویج بھی آئی ٹی پالیسی کا ایک اہم اور لازمی جزوہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ پنجاب میں تمام پولیس تھانوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے جبکہ پنجاب بھر میں پولیس خدمت مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں شہری مختلف خدمات بآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔کریمینل ریکارڈ آفس کی کمپیوٹرائزیشن بھی کی جا چکی ہے۔
چیئرمین فیصل یوسف نے کہا کہ پی آئی ٹی بی نے صحت کے شعبے بھی جدید خدمات فراہم کی ہیں اور اس کا وضع کردہ ہاسپٹل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم صحت کے شعبے میں گیم چینجر ثابت ہوا ہے۔اب تک 17پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی پیسی ہسپتالوں اور 16سپیشلائزڈ ہسپتالوں میں یہ سسٹم نافذ ہو چکا ہے جس سے لاکھوں شہریوں کو علاج معالجے کے حصول میں آسانی ہوئی ہے جبکہ ان کا آن لائن ریکارڈ بھی رکھا جا رہا ہے۔ایچ ایم آئی ایس ڈیٹا کے مطابق اب تک 87لاکھ مریض علاج کروا چکے ہیں جن میں سے او پی ڈی میں 64لاکھ مریض نے چیک اپ کروایا۔سسٹم کے تحت ہر مریض کو الگ میڈیکل ریکارڈ نمبر الاٹ ہوتا ہے جس کے ذریعے ایچ ایم آئی ایس کے تحت چلنے والے تمام ہسپتالوں میں مریض کے علاج کا ریکارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ سسٹم کے باعث پیشگی اپوائنٹمنٹ لینا ممکن ہے‘ اسی طرح کلینیکل سپورٹ‘فارمیسی مینجمنٹ‘لیبارٹری آٹومیشن سسٹم‘بلنگ اینڈ انوائسنگ کو بھی ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے۔فارمیسی میں ادویات منگوانے سے لے کر سٹاک پر نظر رکھنے تک تمام ریکارڈ آن لائن ہو چکا ہے۔اسی طرح ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی بائیو میٹرک حاضری کا سسٹم بھی نافذ ہو چکا ہے۔ایچ ایم آئی ایس کی بدولت شفافیت کا حاصل ممکن ہوا ہے اور ہسپتالوں میں مریضوں کو خاطرخواہ فائدہ پہنچا ہے وہیں ڈاکٹرز‘ مینجمنٹ اور پیرامیڈیکل سٹاف کو بھی علاج معالے میں بے پناہ سہولت حاصل ہوئی ہے ۔
چیئرمین فیصل یوسف نے بہت سے ایسے منصوبوں کا ذکر کیا جو عوام کو براہ راست فائدہ پہنچا رہے ہیں جن میں ای پے پنجاب بھی شامل ہے۔ شہریوں کو دفاتر کے غیر ضروری چکروں‘ ایجنٹ مافیا سے نجات دلانے اور حکومتی خزانے میں اضافہ کیلئے یہ منصوبہ بہت مفید ثابت ہوا۔سرکاری ادائیگیوں کو آسان بنانے کیلئے محکمہ خزانہ پنجاب‘سٹیٹ بینک‘ ون لنک اور پی آئی ٹی بی کے اشتراک سے ای پے پنجاب کو اکتوبر 2019 میں لانچ کیا گیا ۔ایپ سے ٹوکن ٹیکس‘ٹریفک چالان‘ای چالان و دیگر ادائیگیوں سمیت بارہ سرکاری محکموں کے30ٹیکس گھر بیٹھے ادا ہو سکتے ہیں۔اس سے حکومت پنجاب کو 280ارب روپے سے زائد کا ریونیو حاصل ہو چکا ہے ۔
چیئرمین پی آئی ٹی بی نے بتایا کہ کورونا لاک ڈا¶ن کے بعد حکومت نے کنسٹرکشن سیکٹر کو بہت ریلیف دیا۔ پی آئی ٹی بی نے پنجاب میں قائم 13ای خدمت مراکز میں شہریوں کو تعمیراتی شعبوں میں سہولت دینے کیلئے کنسٹرکشن پر مبنی 36خدمات شامل کیں جن میں تعمیراتی نقشہ کی منظوری‘زمین کے استعمال میں تبدیلی کا سرٹیفکیٹ‘تکمیل کا سرٹیفکیٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اب کل ملا کر ای خدمت مراکز میں 138خدمات ایک چھت تلے مہیا کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح عام آدمی کیلئے اشیائے خورونوش کی قیمتوں بارے آگاہی کیلئے اپریل2019 میں قیمت ایپ متعارف کروائی گئی تاکہ شہری قیمتوں سے آگاہی کیساتھ اپنے علاقے میں گراں فروشی سے متعلق شکایات کر سکیں۔ پنجاب کے شہریوں کو برتھ‘ ڈیتھ‘میرج اور طلاق کے سرٹیفکیٹ کی جلد اور آسان فراہمی کیلئے بلدیہ ایپ متعارف کروا ئی گئی جس سے شہری پنجاب کی 445 لوکل گورنمنٹس کے بارے میں شکایات یا تجاویز بھی دے سکتے ہیں۔
چیئرمین فیصل یوسف نے بتایا کہ پی آئی ٹی بی نے حال ہی میں بز لنکس منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ملک و بیرون ملک کاروباری مواقع تلاش کئے جائیں گے تاکہ سرکاری اور نجی شعبوں میں وضع کردہ پراجیکٹس کو کو دیگر ممالک میں بھی متعارف کرایا جا سکے۔اس ضمن میں نجی شعبہ آئی ٹی کی برآمدات میں اضافے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔اسی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ساتھ پی آئی ٹی بی نے اشتراک کیا ہے تاکہ ایک انٹرنیٹ ایکسچینج پوائنٹ کے ذریعے مقامی انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل کننیکٹیویٹی کو فروغ دیا جا سکے۔اس منصوبے میں مختلف انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز‘ لوکل و انٹرنیشنل سٹیک ہولڈرز بھی شامل ہیں تاکہ منصوبے کو وسعت دی جا سکے۔اس منصوبے سے انٹرنیٹ ڈیٹا سپیڈ بڑھے گی‘لاگت کم ہو گی اور کاروباری اور سرکاری منصوبوں کو بے انتہا فائدہ ہو گا۔
فیصل یوسف کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈا¶ن کے دوران سماجی فاصلے برقرار رکھنا کسی چیلنج سے کم نہ تھا۔ اس کیلئے ایکسائز اپوائنٹمنٹ سسٹم متعارف کروایا گیا ۔اسی طرح سمندر پار پاکستانیوں کو کیریکٹر سرٹیفکیٹ‘ ایف آئی آر کی کاپی سمیت پولیس سے متعلقہ 6خدمات مہیا کرنے کیلئے پولیس خدمت مرکز گلوبل وضع کیا گیا۔ جس سے 90لاکھ سمندر پار پاکستانی نیشنل ویری فیکیشن سٹیٹس کی دستاویز انتہائی کم وقت میں حاصل کر سکتے ہیں۔
بڑھتی بیروزگاری اور نوجوانوں سے متعلق منصوبوں کےٍن بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں انٹرنیٹ سے آمدنی کمانے کی تربیت پر مبنی چیف منسٹر ای روزگارپروگرام کے تحت پنجاب میں قائم فری لانسنگ تربیتی مراکز میں سے پانچ خواتین کیلئے مختص ہیں۔اب تک چون ہزار بیروزگار نوجوان تربیت لے کر آٹھ ارب سے زائد زرمبادلہ کما چکے ہیں۔اسی طرح پی آئی ٹی بی نے ملک گیر سطح پر نوجوانوں کو انٹرنیٹ سے آمدنی کمانے کی تربیت دینے کیلئے منسٹری آف آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے تعاون سے نیشنل فری لانس ٹریننگ پروگرام شروع کیا جس سے دوران تربیت نوجوان 20ہزار ڈالر سے زائد کما چکے ہیں۔ اسی طرح سرکاری سکول اساتذہ کیلئے ای ٹرانسفر سسٹم وضع کیا جس کا مقصد ٹرانسفر کے عمل میں سفارش‘ رشوت اور اقربا پروری کو ممکنہ حد تک محدود کرنا ہے۔ نیشنل ایکسپنشن پلان آف این آئی سیز کے تحت ملک بھر میں انکوبیشن سنٹرز قائم کئے گئے ہیں جہاں نوجوان اپنے کاروباری آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنا کر کاروباری ترقی کی راہیں ہموار کر رہے ہیں۔
چیئرمین فیصل یوسف کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پنجاب کے ویژن کے نفاذ کیلئے ضروری تھا کہ سرکاری دفاتر کو بھاری بھر کم فائلوں‘ سٹیشنری اور روایتی نظام سے چھٹکارا دلایا جا سکے۔اس ضمن میں دفاتر کو پیپر لیس بنانے کیلئے ای فائلنگ اینڈ آفس آٹومیشن نظام وضع کیا گیا جس سے پیسہ‘ سٹیشنری اور وقت بچے گا اور کام میں شفافیت فعالیت آئیگی۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی ہدایت پر اس سسٹم کو پنجاب بھر کے سرکاری اداروں میں نافذ کیا جا رہا ہے۔جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور‘ محتسب پنجاب سمیت دیگر دفاتر میں یہ نظام پہلے ہی لاگو کیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ای آکشن پلیٹ فارم وضع کر دیا گیا ہے جس سے اب شہری پسند کا گاڑی کا نمبر حاصل کرنے کیلئے گھر بیٹھے آن لائن آکشن میں حصہ لے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پی آئی ٹی بی نے ڈیٹا کے غلط استعمال اور ای سٹامپ پیپر کے دوبارہ استعمال کو روکنے کیلئے ای سٹامپنگ منصوبے میں بلاک چین ٹیکنالوجی لاگو کی جس سے ڈیٹا میں تحریف کرنا ممکن نہیں رہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تمام منصوبوں سے شہریوں کو عوامی خدمات کے حصول‘ ایجنٹ مافیا سے نجات‘کاروبار میں آسانی‘روزگار کے مواقعوں کی فراہمی اور دیگر شعبوں میں بہت زیادہ سہولت حاصل ہوئی۔
چیئرمین فیصل یوسف نے کہا کہ ڈرائیونگ لائسنس کا حصول آسان بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں‘ٹریفک سائن ٹیسٹ کو بھی ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے جبکہ حال ہی میں ای لائسنس کا اجرا کیا گیا جس کے تحت شہری آن لائن ویب سائٹ سے اپنا ای ڈرائیونگ لائسنس موبائل فون میں پی ڈی ایف کی صورت میں ڈاؤن لوڈ کر کے رکھ سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ٹریفک وارڈن کو دکھا سکتے ہیں جو کہ پرس میں رکھے جانے والے لائسنس کی طرح ہی قابل قبول ہو گا ۔اس پر ایک بار کوڈ دیا گیا ہے جسے سکین کر کے ٹریفک وارڈن لائسنس کی اصلیت اور معیاد کو چیک کر سکتے ہیں۔