دمشق، برسلز، بیروت، تل ابیب (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی ) حزب اللہ نے پہلی بار اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر اور وزارت دفاع پر ڈرونز سے حملے کا دعوی کردیا جبکہ حزب اللہ کے ہاتھوں زمینی کارروائی میں اسرائیل کے 6 فوجی ہلاک ہوگئے۔ دوسری جانب اسرائیل نے لبنان میں زمینی آپریشن کو مزید وسعت دیتے ہوئے مزید کئی دیہات میں زمینی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ جبکہ لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی فوج کے ہیڈکوارٹر اور وزارت دفاع کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے اہم دفاعی اداروں اور کمرشل مراکز پر فضائی حملوں کیلئے پھٹنے والے ڈرونز کے سکواڈرن کا استعمال کیا گیا ہے۔ ادھر لبنان میں حزب اللہ کے ہاتھوں زمینی کارروائی میں اسرائیل کے 6 فوجی ہلاک ہوگئے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوجی سرحد کے قریب لڑائی میں ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ فوجی جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ تازہ ہلاکتوں کے بعد 30 ستمبر سے اب تک حزب اللہ کے ساتھ لڑائی میں 47 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ فوج کا یہ اعلان اسرائیل کے نئے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے یہ کہنے کے بعد سامنے آیا ہے کہ حزب اللہ کے خلاف جنگ میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایکس پر گولانی بریگیڈ کے نشان کی ایک تصویر شیئر کی جس یونٹ سے ہلاک فوجیوں کا تعلق تھا۔ حزب اللہ نے کہا کہ اس نے تل ابیب کے تجارتی مرکز میں اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر بیلسٹک میزائل داغے ہیں جس میں وزارت دفاع بھی واقع ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے یونٹ نے کہا کہ وہ حزب اللہ کے الزامات پر ردعمل ظاہر نہیں کرے گا۔ دریں اثناء اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے لبنان سے اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے والے پانچ پروجیکٹائل میں سے کچھ کو ناکارہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ لبنان سے اسرائیل پر بھاری تعداد میں راکٹ فائر کیے گئے تھے۔ اسرائیل کے مرکزی علاقوں میں سائرن کی آوازوں کے بعد ایک اور بیان میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ لبنان سے دو ڈرونز اور 40 میزائل اسرائیل کی جانب فائر کیے گئے جنہیں تباہ کردیا گیا، حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ حملے کہاں ہوئے اس مقام کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی کارروائی کا دائرہ مزید وسیع کردیا ہے۔ العربیہ/ الحدث ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لبنان میں زمینی کارروائی کے دوسرے مرحلے میں جانے کے لیے اسرائیل کابینہ سے سیاسی منظوری حاصل کی گئی تھی۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کے دارالحکومت دمشق پر فضائی بمباری کی ہے۔ شامی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری سے 17 افراد شہید ہو گئے۔ دشمق کے علاقوں المزہ اور قدسیا پر بمباری کی گئی۔ دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کو معطل کرنے کی تجویز پیش کردی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو پیر کے روز ہونے والے اجلاس سے قبل بھیجے گئے خط میں لکھا کہ "غزہ میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں سنگین خدشات کو اب تک اسرائیل نے خاطر خواہ طور پر دور نہیں کیا‘‘۔ جوزپ بوریل نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ مذکورہ بالا تحفظات کی روشنی میں ایک تجویز پیش کروں گا کہ یورپی یونین کو اسرائیل کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو معطل کرنے کے لیے انسانی حقوق کی شق کا اطلاق کرنا چاہیے۔ ایک اور سفارتکار نے کہا کہ اس سے یورپی یونین پہلے سے زیادہ حصوں میں تقسیم ہو گئی۔ جبکہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ جنگ میں حقیقی توسیعی وقفہ چاہتے ہیں تاکہ ضرورت مندوں تک امداد پہنچ سکے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برسلز میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی ضروریات پورا کرنے کا بہترین طریقہ جنگ کا خاتمہ ہے۔ انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ اسرائیل انسانی امداد سے متعلق اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لبنان میں اسرائیلی فوج کی طرف سے یو این امن فوج پر حالیہ حملوں کی مذمت کی ہے اور تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ ’یونیفل‘ اور اس کے اہلکاروں کے تحفظ کا احترام کریں۔ سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کونسل نے 29 اکتوبر اور بعد ازاں سات اور آٹھ نومبر کو یونیفل پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ ان حملوں میں لبنان کے بارڈر بلیون لائن پر کئی امن اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔