لاہور(خصوصی نامہ نگار ) پنجاب اسمبلی میں مسودہ قانون ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2024ء منظورکر لیا گیا، اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام ترامیم کو مسترد کردیا گیا، پنجاب اسمبلی میں حکومت کو دھچکا اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے ایگریکلچر بل کی مخالفت کردی، ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ زرعی انکم ٹیکس پنجاب بل کی منظوری کے بعدلائیو سٹاک پر بھی ٹیکس لاگو کیا جائے گا، زرعی انکم ٹیکس کی منظوری کے بعد زیادہ آمدن والے کسانوں پر سپر ٹیکس لاگو کیا جائیگا، ترمیمی بل کے ذریعے زرعی زمین پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جائے گی، لائیو سٹاک پر ٹیکس بھی زرعی ٹیکس میں شمار کیا جائے گا، لائیو سٹاک کا تصور پنجاب لائیو سٹاک بریڈنگ ایکٹ2014 کے مطابق ہوگا، بل کی منظوری کے بعد زرعی انکم ٹیکس نادہندہ کو ٹیکس رقم کا0.1 فیصد ہر اضافی دن کا جرمانہ عائد ہو گا، بل کی منظوری کے بعد 12 لاکھ سے کم زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نا دہندہ کو 10 ہزار جرمانہ بھی ہو سکے گا، بل کی منظوری کے بعد چار کروڑ سے کم زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نا دہندہ کو 25 ہزار جرمانہ ہوسکے گا، بل کی منظوری کے بعد چار کروڑ سے زیادہ زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نا دہندہ کو 50 ہزار جرمانہ ہوگا، بارہ لاکھ تک آمدنی والا کسان زیادہ سے زیادہ دس ہزار روپے جرمانہ دے گا، بارہ لاکھ سے چار کروڑ روپے تک آمدنی والا کسان ٹیکس نہ دینے پر بیس ہزار روپے جرمانہ دے گا، حکومتی اتحاد پیپلزپارٹی نے زرعی انکم ٹیکس ایکٹ 2024ء بل کی بھرپور مخالفت کی، پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت پنجاب نے زرعی انکم ٹیکس بل کو پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا، پیپلزپارٹی نے پنجاب اسمبلی میں زرعی انکم ٹیکس بل پر اعتراض کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کردیا،پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔ اس سے قبل ، اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد زرعی انکم ٹیکس بل کے خلاف اپوزیشن نے سات ترامیم جمع کرائی تھیں،اجلاس میں ڈپٹی سپیکر اوروزیر کھیل فیصل کھوکھر کی محکمہ کھیل کی سکیموں کو محکمہ خزانہ کی جانب سے مسترد کرنے کی شکایت، پنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر ترامیم 1997ء میں مجوزہ ترامیم منظور ، نئے رولز کے تحت ایڈوائزر ایوان میں بولنے اور تقریر کرنے کی اجازت مل گئی ، ایک قرارداد کے ذریعے سیاسی صورتحال کے باعث پنجاب اسمبلی کے2022-23 ء میں سابق وزیر اعلیٰ میاں حمزہ شہباز شریف کے دور میں ایوان اقبال میں ہونے والے اجلاس کو قانونی تحفظ دیدیا گیا۔ اجلاس سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ رولز پر بحث،اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے ایڈوائزر کے ایوان میں تقریر کے معاملہ پر مزید بحث کا مطالبہ کر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوکیا جلدی ہے اور کچھ دیر کیلئے پینڈکیا جائے، نئے رولز کے تحت سی ایم کا لگایا گیاایڈوائزر ایوان میں نہ صرف بیٹھ سکے گا بلکہ تقریر کی بھی اجازت دیدی گئی۔ ،ترامیم حکومتی رکن سمیع اللہ خان نے پیش کیں ، اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان نے مجوزہ ترمیم پر اعتراض اٹھا دیا۔ اسمبلی کی ہر کمیٹی کی نشریات براہ راست دکھائی جائے گی۔۔ ایوان اقبال کو قانونی تحفظ کیلئے قرارداد وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہناتھاکہ زرعی انکم ٹیکس بل پر ن لیگ کی حکومت نے پیپلزپارٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی،لگتا ہے حکومت کو ہمارے ووٹوں کی ضرورت نہیں ، حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر بل کو ضرور منظور کروا لے گی لیکن پیپلزپارٹی اس بل کا حصہ نہیں بنے گی۔ پوزیشن رکن رانا آفتاب احمد ، بریگیڈیئر ریٹائرڈ مشتاق احمدنے گفتگو میں کہا کہ ہم نے نہیں آپ آئی ایم ایف کے آگے سرنڈر کیا ہے ۔