مسودہ دیر سے ملنے پر احتجاجاً جوڈیشل کمشن سے الگ ہوا، چیف جسٹس، سربراہ آئینی بنچ غیر متنازعہ ہونا چاہئے: بلاول

Nov 15, 2024

اسلام آباد+کراچی (نمائندہ خصوصی+سٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت دہشتگردی کیخلاف باتیں نہیں عمل کرکے دکھائے۔ امریکہ سے ہمارے تعلقات اچھے نہیں۔  مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی۔ میں 26 ویں ترمیم میں مصروف تھا حکومت نے پیٹھ پیچھے کینالز کی منظوری دی، ہم نئے کینالز پر اتفاق نہیں کرتے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں، حکومت کینالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں۔ بطور پارٹی چیئرمین ذمہ داری ہے کہ سی ای سی کو زمینی حقائق سے آگاہ کروں۔ انہوں نے کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ سیاسی استحکام آسانی سے آسکتا ہے۔ پیپلز پارٹی سی ای سی نے حکومت میں شامل نہیں ہونا۔ قانون سازی پر پوری طرح سے مشاورت ہونی چاہیے، یہ عجیب ہے کہ پہلے فلور پر بل پھر مجھے کاپی دی جائے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے،  حکومت کے ساتھ ناراضگی کا سوال ہی نہیں، وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے، نہ سیاست کی جاتی ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دنیا میں حکومت پارٹنرز کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، ہم دیکھیں گے کہ معاہدے پر عمل درآمد کیا ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں، جوڈیشل کمشن سے احتجاجاً الگ ہوا، میں اگر جوڈیشل کمشن میں ہوتا تو آئینی بنچ میں فرق پر بات کرتا۔ انہوں نے کہا کہ آئین سازی کے وقت حکومت کی گئی اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔ دیہی سندھ سے سپریم کورٹ میں ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا۔ ہمیں انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہئے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے۔ وفاقی آئینی بنچ میں الگ سندھ کے لیے الگ طریقہ اختیار کیا گیا، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق، الگ سلوک نظر آتا ہے۔ چیف جسٹس، آئینی بنچ کے سربراہ کو غیر متنازعہ ہونا چاہیے۔ امریکہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہیں، امریکہ کی اپنی سیاست ہے، ہم امریکی سیاست میں ری پبلکن، ڈیموکریٹس کی طرف داری نہیں کرتے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ٹرمپ کے داماد اور بیٹی کو جانتا ہوں، بی بی شہید کو بھی ٹرمپ نے کھانے پر مدعو کیا تھا، آصف علی زرداری ٹرمپ کو صدر بننے سے پہلے جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی تعلقات کی ڈپلومیسی میں اہمیت محدود ہوتی ہے، جیوپالیٹکس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ پاکستان امریکہ کے تعلقات بالکل اچھے نہیں، جب وزیر خارجہ تھا اس وقت بھی امریکہ سے تعلقات زیادہ بہتر نہیں تھے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ صدر زرداری صاحب کی طبیعت بہتر ہے، ان کے پاؤں میں 4 فریکچر ہوئے، مکمل صحت یابی میں کچھ وقت لگے گا۔ چینی شہریوں کی ہلاکت پر چینی سفیر کے بیان پر سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ، بلوچستان میں مہمان نوازی ثقافت کا حصہ ہے، دہشت گردی کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ چین کے شہری ہمارے نہ صرف مہمان بلکہ دوست بھی ہیں، چین ہماری معیشت اور عوام کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کا سدباب ہو۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بلوچستان سے لے کر قبائلی علاقوں تک دہشت گردی کی آگ پھیلی ہوئی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صورتحال پر ایکشن لے۔ انہوں نے کہا کہ عادت بن چکی ہے کہ دہشت گردی کے واقعہ پر بیانات، تعزیتی دورے ہو جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ اور وی پی این بندش پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔ انٹرنیٹ اتنا سلو ہو گیا ہے میرے بچپن کی طرح ٹیں ٹیں کرکے چلتا ہے۔ فیصلے کرنے والوں کو وی پی این کا پتا ہی نہیں۔ انٹرنیٹ اور وی پی این کے معاملے پر حکومت مشاورت کرتی تو سمجھاتے۔ زراعت  اور ٹیکنالوجی ہی ہے جو معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے حکومت زراعت اور ٹیکنالوجی کے شعبے کو نقصان دے رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان  سمیت دنیا بھر کی سکھ برادری کو گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی دلی مبارکباد پیش کی ہے۔  بلاول ہاؤس سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے بابا گورو  نانک کی  بھائی چارے، ہمدردی اور احترام انسانیت پر مبنی تعلیمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدار نہ صرف سکھ برادری کے لیے مشعل راہ ہیں بلکہ تمام لوگوں کے لیے بھی بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔

مزیدخبریں