اسلام آباد / راولپنڈی(نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) سنٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد کردی ہیں جبکہ کیس میں ملزمان پر فرد جرم بھی عائد نہ ہو سکی۔ دوران سماعت وکلاء صفائی نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر دلائل دیئے۔ وکلاء صفائی نے فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کی اور کچھ دستاویزات جمع کرانے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے دلائل میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت کی مخالفت کی گئی۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ بریت کی درخواستیں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو تاخیر کا شکار کرنے کی کوشش ہیں، عدالت فرد جرم عائد کرنے کیلئے متعدد بار مہلت اور تاریخیں دے چکی مگر فرد جرم عائد نہیں ہونے دی جارہی، عدالت توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر فرد جرم عائد کر نے کی اجازت دے۔ بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت پیر 18 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔ دریں اثناء نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملزموں پر فرد جرم 18 نومبر کو عائد ہو گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عدالت میں موجود جبکہ بشریٰ بی بی غیر حاضر تھیں۔ علاوہ ازیں سپیشل جج سنٹرل نے درخواست بریت خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ آرڈر جاری کر دیا۔ درخواست گزاروں پر الزام ہے انہوں نے 2021ء میں سعودی ولی عہد سے بلغاری جیولری سیٹ وصول کیا۔ جیولری سیٹ میں بریسلٹ، انگوٹھی، کان کے جھمکے اور ہار شامل تھا۔ مذکورہ تحفہ مبینہ طور پر توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا۔ استغاثہ کی جانب سے پیش کئے گئے شواہد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، توشہ خانہ کے نئے مقدمے میں ابھی چارج فریم ہونا باقی ہے، توشہ خانہ کے دونوں کیس ایک جیسے لیکن الزامات الگ الگ ہیں۔علاوہ ازیں نیب نے توشہ خانہ ون کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دینے اور کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس ون میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل پیش ہوئے۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ میں خود توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں، میں نے اعتراف کرتے ہوئے عمران اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کردیا جائے۔ توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا، عمران 10 سال کیلئے نااہل ہوئے تھے۔ سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جرح کا حق ختم کیا گیا، اس وقت بانی پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا، 31 تاریخ کو سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کو دیا گیا، میں عدالت کے سامنے ثبوت پیش کروں گا۔ جسٹس میاں گل حسن نے بیرسٹر علی ظفر سے کہا کہ دو ہی طریقے ہیں ایک تو یہ کہ امجد پرویز جو بات کر رہے ہیں اْس کو مان لیں یا آپ دوسری استدعا یہ کر سکتے ہیں کیس ٹرائل کورٹ میں فرد جرم سے دوبارہ شروع ہو، اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے ہی نہیں۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ہدایات لینے کے لیے وقت دے دیا۔