یمن میں سلامتی کونسل کی پابندیوں کے نظام اورماہرین کے مینڈیٹ میں توسیع

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2140 پابندیوں کے نظام کی تجدید اور یمن پر ماہرین کے گروپ کے مینڈیٹ میں ایک سال کے لیے توسیع کی متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔

کونسل نے بدھ کی شام کہا کہ وہ قرارداد 2116 کے مطابق پابندیوں اور ہتھیاروں پر پابندی کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ اقدامات حوثیوں کی یمن کی بحیرہ احمر کو خطرے میں ڈالنے، یمن کو غیر مستحکم کرنے اور امن میں رکاوٹ پیدا کرنے میں حوثیوں کی صلاحیتوں کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام یمن میں جامع امن عمل کے لیے کونسل کی حمایت پر زور دیتے ہیں۔تازہ ترین تجدید کے مطابق یمن پر عائد پابندیاں آج 15 نومبر کو ختم ہو رہی ہیں جبکہ پابندیوں کی کمیٹی کے ماہر گروپ کا مینڈیٹ 15 دسمبر کو ختم ہو رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ نئی قرارداد کا مسودہ برطانیہ نے تیار کیا تھا اور اس میں سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر2140 اور2014 کے مطابق اثاثے منجمد کرنے اور حوثی گروپ کے رہ نماؤں پر ہتھیاروں اور سفر پر پابندی شامل ہے۔سلامتی کونسل میں برطانوی مشن نے کہا کہ کونسل کی جانب سے یمن پر عائد پابندیوں کی تجدید حوثی گروپ پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل نمائندہ سفیر باربرا ووڈورڈ نے یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ پابندیوں کے نظام کی تجدید کے لیے کونسل کا اتفاق رائے واضح اشارہ دیتا ہے کہ کونسل حوثیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے اب بھی اس اہم کردار کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس فائل میں سلامتی کونسل کی مسلسل مثبت شرکت یمن میں امن عمل کی تجدید کے لیے اہم ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری اقوام متحدہ کے ان اداروں کو اپنی بھرپور مدد فراہم کرتی رہے گی جو قرارداد 2140 میں شامل پابندیوں اور قرارداد 2216 میں موجود ہتھیاروں پر پابندی کے موثر نفاذ کو یقینی بناتے ہیں۔ووڈورڈ نے مزید کہا کہ یہ آلات حوثیوں کی یمن کو غیر مستحکم کرنے، بحیرہ احمر کو خطرہ بنانے اور امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی صلاحیت کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن