بھارت میں انتہائی زہریلی قسم کی سموگ زدگی کے ماحول کے طول پکڑ جانے کے باعث پروازوں کی آمد و رفت میں دقت اور تعطل کی صورت حال بن گئی ہے۔ جبکہ مغلیہ دور کی غیر معمولی یادگار اور عجائبات عالم میں سے ایک یعنی آگرہ کے تاج محل کا حسن بھی ماند پڑ گیا ہے۔ اسی طرح سکھوں کے مذہبی مرکز گولڈن ٹیمپل امرتسر کو بھی غیرمعمولی نقصان پہنچا ہے۔بھارت کے قرب میں ہونے کی وجہ سے پاکستان کے شہر لاہور کو بھی موسم سرما کے لیے سموگ نے دنیا کا آلودہ ترین شہر بنا دیا ہے۔ لاہور کی یہ حالت بھارت میں دھان کی فصل کی زمین میں موجود جڑوں کو تلف کرنے کے بجائے جلانے کی پرانی اور قدیمی روایت کو جاری رکھا ہوا ہے۔بھارتی سرکار اپنی ریاست ہریانہ میں مونجی کی کٹی ہوئی اس فصل کی جڑوں کو غیر قانونی طور پر جلائے جانے سے بوجوہ سالہا سال سے ناکام چلی آرہی ہے ۔ جس سے خود بھارتی دارالحکومت نئی دہلی بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں نمایاں ہے۔نئی دہلی کے لیے پروازوں کی آمدورفت مشکلات سے دوچار ہے۔ پروازیں کئی کئی گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں جس سے غیر ملکی مسافروں پر کافی برا اثر پڑ رہا ہے۔ فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق 88 فیصد پروازوں کی روانگی اور 54 فیصد کی لینڈنگ اس سموگ کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ بہت ساری پروازوں کا رخ تبدیل کر دیا گیا ہے کہ حد نگاہ صفر تک چلی گئی ہے۔ہسپتالوں میں مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بچوں میں خاص پور پر جلدی امراض اور خارش کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ کھانسی ، بخار اور دمے کے مریض بڑھ رہے ہیں۔ یہ بات بچوں کے صحت سے متعلق ایک ذمہ دار صاحب رام نے فاضلکا ریجن میں خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کو بتائی ہے۔نئی دہلی مسلسل دوسرے دن آلودگی کے اعتبار سے بدترین درجے میں موجود ہے۔ اس میں ایئر کوالٹی کا انڈیکس 430 تک چلا گیا ہے۔ جبکہ صحت مندانہ ایئر کوالٹی کا درجہ زیرو سے پچاس تک ہوتا ہے۔