سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل سمیت مجموعی طور پر 2 ہزار سے زائد مقدمات آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کردیے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر سماعت 20 نومبر کو کرے گا۔اس کے علاوہ آئینی بینچ آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت 21 نومبر کو کرے گا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل ہوگا۔ 18 نومبر کو آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعت میں شمولیت لازمی قرار دینے کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر ہوگئی ہے، 20 نومبر کو سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی قرار دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔اس کے علاوہ آئی جی اسلام آباد کے سیاسی تبادلوں کے خلاف درخواست 20 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر ہوئی ہے، تعلیمی اداروں میں طلبہ کو منشیات فراہمی کے خلاف درخواست پر 20 نومبر، خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں کی ابتر صورتحال کے خلاف درخواست پر سماعت 21 نومبر کو ہوگی۔آئینی بینچ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کی درخواست پر سماعت بھی 21 نومبر کو کرے گا، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درامد کے لیے درخواست کی سماعت 22 نومبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کر رکھی ہے جب کہ آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کیا گی. بعد ازاں قومی اسمبلی و سینیٹ سے آرمی چیف، ایئرچیف اور نیول چیف کی مدت ملازمت 3 سے 5 کرنے کے حوالے سے منظور ہونے والے بل پر قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے دستخط کردیے تھے۔
خیال رہے کہ آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستیں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور سیکریٹری بار مقتدر اختر شبیر نے دائر کی ہیں، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان بھی درخواست گزاروں میں شامل ہیں اور ان کے علاوہ وکیل حنیف راہی کی جانب سے بھی درخواست دائر کی گئی ہے۔
سابقہ پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت نے ججوں کی آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا جس کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تھے، اس وقت کے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کمیشن کے ارکان میں شامل تھے۔